سیاسیات-امریکہ نے پاکستان میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے بعد گرجا گھروں اور مسیحی برادری کے گھروں کو نقصان پہنچائے جانے کے عمل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان الزامات کی مکمل تحقیقات پر زور دیا ہے۔
بدھ (16 اگست) کو پنجاب کے شہر فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں پولیس کے مطابق مبینہ توہین مذہب کے بعد مظاہرین نے ایک مسیحی بستی کا گھیراؤ کرکے وہاں توڑ پھوڑ کی اور چرچ جلا دیے تھے، جس کے بعد علاقے میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ دو مسیحی نوجوانوں کے خلاف توہین مذہب کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب حکومت پنجاب نے جڑانوالہ واقعے کی اعلیٰ سطح کی انکوائری کا حکم جاری کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل سے بدھ کو ایک پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے جڑانوالہ واقعے سے متعلق سوال کیا کہ ’پاکستانی حکام کے لیے اس حوالے سے آپ کا کیا پیغام ہے جبکہ پاکستان پہلے ہی سے سی پی سی ممالک (Countries for Particular Concern) کی فہرست میں شامل ہے؟‘
جس پر ترجمان ویدانت پٹیل نے ان واقعات پر ’گہری تشویش‘ کا اظہار کرتے ہوئے ‘آزادی اظہار‘ کی حمایت کا اعادہ کیا۔
ان کا کہنا تھا: ’پاکستان میں مبینہ طور پر قرآن کی بے حرمتی کے ردعمل میں گرجا گھروں اور (مسیحی کمیونٹی کے) گھروں کو نشانہ بنائے جانے کے عمل کے حوالے سے ہمیں گہری تشویش ہے۔ ہم پر امن آزادی اظہار اور ہر ایک کے لیے مذہب اور عقیدے کی آزادی کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔‘
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ ’ہم مذہبی بنیادوں پر ہونے والے تشدد کے واقعات کے حوالے سے ہمیشہ فکر مند رہتے ہیں۔ تشدد یا تشدد کا خطرہ کبھی بھی اظہار رائے کی قابل قبول شکل نہیں ہے، اور ہم پاکستانی حکام پر زور دیتے ہیں کہ ان الزامات کی مکمل تحقیقات کریں اور تمام ملوث افراد کے لیے پرسکون رہنے کا مطالبہ کریں۔‘