تحریر: رستم عباس
پاکستان بحثیت ملک اور بحثیت معاشرہ یہ ملک ہمہ گیر مسائل کا شکار ہے۔تہ در تہہ اوپر اے نیچے تک بحرانوں میں گہرا ہوا ہے۔پاکستان کے عوام معاشی طور پر ایک گہری کھائی میں ہیں۔جہاں سے جتنے بھی ہاتھ پاؤں مارتے ہیں کھائی مزید گہری ہوتی جارہی ہے۔ملک کے تمام ادارے معاشرتی انصاف کے مراکز تھانے عدالتیں پاکستان کے باسیوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن چکے ہیں۔ملک میں کوئی 20 قسم کے تعلیمی نظام اپنا کام دکھا رہے ہیں۔
ملک کی معیشت کا یہ حال ہے کہ ملک مکمل عالمی مالیاتی اداروں کے اشاروں پر چل رہا ہے۔
اس وقت ایک مرتبہ پھر الیکشن ہو چکے ہیں جو پارٹی جیتی ہے وہ کہتی ہے دھاندلی ہوئی ہے اور جو پارٹی ہاری ہے وہ بھی کہتی ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔
میں یہ کہتا ہوں کہ ہر الیکشن میں کوئی نہ کوئی پارٹی جیت جاتی ہے لیکن ہر الیکشن میں یہ ملک ہمارا ملک پاکستان ھار جاتا ہے۔اس دفعہ بھی سیاست دان جیت گئے ہیں۔ن لیگ ق لیگ تیر والی پارٹی اپنی ایم ڈبلیو ایم یہ سب پارٹیاں کہیں نہ کہیں سےجیتی ہیں لیکن اس ملک کے عوامی اور یہ ملک ایک دفعہ پھر بری طرح ھار گیا ہے۔اپ سوچتے تو ہوں گے یہ کیا بات ہوئی۔بھئی اس ملک کے مسائل اتنے سادہ نہیں ہیں کہ چہرے بدلنے ملک درست ہو جائے گا۔
اگر ہم تھوڑا سا بھی غور کریں تو بہت جلد یہ بات سمجھ میں اجاتی ہے کہ جمہوریت اور الیکشن سے نجات نہیں ملے گی ۔
آپ دل پر ھاتھ رکھ کر بتائیں کہ جس ملک کی عدالتیں کرپٹ ترین ادارہ ہوں تھانے بدمعاشی کا گڑھ ہوں۔جہاں سول ملٹری بیورو کریسی اور ججزز سالانہ 500کروڑ تنخواہوں اور پینشن کی مد میں لیتے ہوں۔جہاں بجلی بنانے والے کرپٹ ادارے سالانہ اربوں روپیہ مفت میں بغیر بجلی بنائے وصول کرتے ہوں۔اور یہ ادارے حکومت میں بیٹھے سیاستدانوں کے ہوں تو پھر الیکشن سے ملک بہتر ہو جائے گا ؟؟؟؟
ایم ڈبلیو ایم کی سیاست تو بہت چمک گئی ہے لیکن یہ ملک نہیں اٹھنے والا۔
مریم نواز پنجاب کی وزیراعلی تو بن جائے گی مگر یہ ملک مزید دلدل میں پھنستا جائے گا۔
پیپلز پارٹی کی چاروں گھی میں اور سر کڑاہی میں تو ہو جائے گا لیکن ملک وھاں پر پہنچ جائے گا جہاں بلاول کو چارٹر طیارے کے ذریعے فرار ہونا پڑے گا ۔
ضرورت انقلاب کی ہے۔ایک ہمہ گیر انقلاب کی ضرورت ہے جو اس معاشرت کی اقدار کو بدل دے۔نظام سیاست بدل دے۔نظام تعلیم جو فرسودہ ہوچکا ہے اس کو مکمل بدل دے۔ایک انقلاب کی ضرورت ہے جو ملڑی سول ججزز کی لوٹ مار ختم کر دے۔ایک ہمہ گیر انقلاب کی ضرورت ہےجو خاک نشین کو تخت نشین کردے اور ظالم و جابر تخت نشین کو خاک نشین کردے۔