جنوری 12, 2025

متنازع ترمیمی بل مسترد نہ کیا گیا تو یکم ربیع الاول کو اسلام آباد میں عظیم الشان اجتماع ہو گا۔ علماء و ذاکرین کانفرنس

سیاسیات- اسلام آباد میں ملت جعفریہ پاکستان کے علمائے کرام اور ذاکرین کا قومی اجتماع منعقد ہوا۔ کانفرنس میں ملک بھر سے ہزاروں علمائے کرام نے شرکت کی۔ اس موقع پہ مشترکہ لائحہ پیش کرتے ہوئے قومی اجتماع کا اعلان کیا گیا، جس کی تمام علمائے کرام نے تائید کی۔ علمائے کرام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متنازعہ بل کسی صورت قبول نہیں، پوری قوم متحد ہوکر ہر سازش کو ناکام بنائے گی۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ یکم ربیع الاول کو اسلام آباد میں عظیم الشان اجتماع ہوگا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہم نے پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کو فروغ دیا۔ مقدسات کا احترام  اور مشترکات کا قیام ہمارا مشن ہے۔ یہ بِل بدمعاشی اور فتنہ ہے۔ یہ پاکستان اور ملت تشیع کے ہر فرد کا مسئلہ ہے، یہ بِل اہلسنت کی طرف سے نہیں تکفیریوں کا ہے، ہم اس کو مسترد کرتے ہیں اور اس کے خلاف متحد ہوکر آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، یہ صحابہ کے نام پہ دھوکہ دہی ہے۔ علامہ ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ جب تک مطالبات پورے نہیں ہوں گے، احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔

اس موقع پہ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی، علامہ شیخ محسن علی نجفی، علامہ حافظ ریاض حسین نجفی، علامہ عارف حسین واحدی، علامہ افتخار حسین نقوی، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، علامہ محمد امین شہیدی، ناصر عباس شیرازی، علامہ ناظر تقوی، مفتی کفایت حسین، علامہ شبیر میثمی، علامہ ہاشم موسوی سمیت تمام جید علمائے کرام نے کانفرنس سے خطاب کیا۔ کانفرنس میں علمائے کرام کے ساتھ ساتھ ذاکرین عظام کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی، جن میں قاضی وسیم، وسیم بلوچ، علی ناصر تلہاڑا، شوکت رضا شوکت، نجم الحسن نوتک سمیت بیسیوں ذاکروں نے خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام ذاکرین، علمائے کرام کی نصرت کیلئے متحد ہیں، ہم علمائے کرام کے ہر فیصلہ کی تائید کریں گے۔

ملک گیر علماء و ذاکرین کانفرنس سے علامہ عارف حسین واحدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی،آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی اور علامہ شیخ محسن علی نجفی کے اعلان پر علما و ذاکرین کا کانفرنس اتنا بڑا اجتماع بتا رہا ہے کہ ہم اپنے عقائد و نظریات کے خلاف کسی اقدام کو برداشت نہیں کرتے ذاکرین عظام کو خصوصی طور پر خوش آمدید کہتے ہیں آپ نے اس اجتماع میں شرکت کر کے یہ پیغام دیا ہے کہ اپنے قومی ایشوز پر ہم ایک ہیں کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ ہم میں کوئی اختلاف ہے۔

علامہ عارف واحدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ توہین مقدسات کا کوئی مسئلہ نہیں ہے یہ بل لانے والے اصل میں پاکستان کو فرقہ واریت،انتشار و افتراق اور عدم استحکام کی طرف لے جانا چاہتے ہیں جس کی ہم اجازت نہیں دیں گے ہم نے ھمیشہ اتحاد و وحدت اور احترام مقدسات کے لئے جدوجہد کی ہے ہماری مرجعیت اور قیادت نے ہمیشہ پوری پاکستانی قوم کو مقدسات کے احترام اور اتحاد امت کا عملی درس دیا ہے مگر ہم اعلان کر رہے ہیں کہ اہلبیت اطہار علیھم السلام اور صحابہ کرام کے قاتلوں اور انکی توہین کرنے والوں کو مقدسات میں شمار نہیں کرتے۔

علامہ عارف واحدی نے مزید کہا کہ ہم یہ بار بار بتا چکے ہیں اور ہر آذان میں یہ اعلان کرتے ہیں کہ حضور اکرم ص کے بعد پوری امت میں صرف اور صرف حضرت امیر المومنین علی ابن ابیطالب علیہ السلام کو قرآن و سنت کی روشنی میں سب سے افضل اور خلیفہ بلافصل سمجھتے اور مانتے ہیں یہ توہین نہیں بلکہ مکتب تشیع کا بنیادی عقیدہ ہے ان عقائد پر کسی کمپرومائز کے لئے تیار نہیں ہیں۔

اس بل کے آنے کے بعد ملک میں ایک بھونچال آیا ہوا ہے اس ریاست کے ذمہ داران کو متوجہ کر رہے ہیں کہ اس متنازع بل کو روکو یہ بل قرآن و سنت کے خلاف ہھے آئیں پاکستان کے خلاف ہے جس کا محرک ایک کالعدم گروہ ہے جنھوں نے ہمیشہ ملکی استحکام کے لئے خطرات پیدا کئے ہیں فرقہ واریت اور دہشت گردی ان کی کارستانیوں کا نتیجہ ہے شیعہ سنی اس بل کو مسترد کر چکے ہیں روک لو ورنہ پوری قوم قائد محترم کے اعلان کی منتظر اور ہر قربانی دینے کے لئے تیار ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے جنرل سیکرٹری ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ مجتہدین نے اہلسنت کی مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا ہے، لیکن پھر بھی رات کے اندھیرے میں چوری کی طرح چوروں نے بِل پیش کیا۔ یہ بِل صحابہ اور اہلبیت کی توہین روکنے کیلئے نہیں، صحابہ اور اہلبیت کے گستاخوں کو بچانے کا بِل ہے۔ آئین کے مطابق مذہبی تشریح کا ہمیں حق ہے، مگر ہماری رائے کو شامل نہیں کیا گیا، یہ ہماری ہی نہیں اہلسنت کی جنگ بھی ہے۔ کربلا، نجف، اہلبیت کرام اہلسنت کے بھی مقدسات ہیں۔ بات شروع تم نے کی ہے، ختم ہم کریں گے، یہ ناموس صحابہ کا بِل نہیں، پاکستان میں تقسیم کا بِل ہے۔ اگر بِل کو معطل نہ کیا گیا تو سانحہ کوئٹہ کے بعد جیسی صورتحال بنے گی۔ حکومتیں بھی گریں گی اور انتشار پھیلنے کا خدشہ بھی ہے۔

امام خمینی ٹرسٹ کے سربراہ علامہ افتخار حسین نقوی نے کہا کہ یہ بِل حسینیوں کے خلاف ہے، ہماری مجالس میں کسی صحابی کے خلاف بات نہیں کی جاتی۔ آرمی چیف حافظ سید عاصم منیر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملکی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی سازش کو ناکام بنائیں۔ یزیدیت کے تحفظ اور اسلامی وحدت کے خلاف بِل ہرگز قبول نہیں۔ وفاق المدارس شیعہ کے صدر علامہ حافظ ریاض حسین نجفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وحدت و اتحاد کی برکت سے امید سے زیادہ علمائے کرام اور ذاکرین آج جمع ہوئے۔ اہلسنت اور اہل تشیع سب اس بِل پر دُکھی ہیں۔ آرمی چیف سید عاصم منیر سے مطالبہ کرتے ہیں  کہ 80 کی دہائی کے بعد ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کو پھر سے ہوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آپ حافظ قرآن اور محب اہلبیت ہیں۔ آپ نے جن افراد کو دہشت گرد قرار دیا، ان کے نظریہ کو بِل سے پاس کیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کے نظریات کو ملت جعفریہ پر لاگو کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہر قربانی دیں گے، مگر ہم حق کہنے سے کبھی نہیں رکیں گے۔

مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے تاریخی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحفظ ناموس تکفیریت ہار گئی تو تکفیری بِل لایا گیا۔ بِل کے بعد صدر مملکت عارف علوی نے یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ اپنا کردار ادا کریں گے۔ ادارے ہوش کے ناخن لیں اور خود کو ان تکفیروں سے جدا رکھیں، بِل پاس کرنے کیلئے پریشر نہ بنائیں۔ اہلسنت اور اہل تشیع سب نے اس بِل کی مذمت کی ہے۔ ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، ہماری لاشیں تو گرسکتی ہیں، مگر یہ بِل قبول نہیں کریں گے۔ اربعین حسینی پر پوری قوم باہر نکلے گی اور یزیدیت کو نامراد کرے گی۔ جب تک سیاسی طاقت نہیں ہوگی، ایسے بِل پاس ہوتے رہیں گے۔

ذاکرِ اہلبیت شوکت رضا شوکت نے شاعرانہ کلام پیش کیا۔

یہ بِل قبول نہیں سین شین کو ہرگز

کرو تلاش بھلا کون واردات میں ہے

مقدسات کا لازم ہے احترام مگر

یزید سا بھی تیرے مقدسات میں ہے؟

امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ امین شہیدی نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ قائد اعظم کے جانشینوں کو جدا کرنے کا بِل ہے، اب کوئی شیعہ خاموش نہیں بیٹھے گا اور مطالبات کی منظوری تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ پوری ملت جعفریہ متنازعہ بِل کو جوتے کی نوک پر رکھتی ہے، پاکستان کے گوش و کنار سے ملت تشیع کا ہر فرد قربانی دینے کو تیار ہے، مگر یہ بِل کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر حسن عارف نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ تاریخی اجتماع ملت تشیع کی جدوجہد اور استقامت کا اہم سنگ میل طے کرے گا۔ چور دروازوں سے ملت تشیع کے خلاف قانون سازی ناقابل برداشت ہے۔ ملت تشیع پاکستان کا ہر فرد اتحاد، مزاحمت اور احتجاجی لائحہ عمل سے ہر سازش کو ناکام بنائے گا۔ علمائے کرام کی سرپرستی میں ہراول  دستے میں پیش پیش رہیں گے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

one + 9 =