سیاسیات- ماسکو میں چینی ہم منصب سے ملاقات کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ چینی صدر سے بلا تکلف اور بامعنیٰ گفتگو ہوئی ہے، چین کا امن منصوبہ یوکرین جنگ کے خاتمے کی بنیاد بن سکتا ہے۔
پیوٹن کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران چینی صدر سے سائبیریا گیس پائپ لائن پر بات ہوئی، چینی صدر کو بتایا کہ روس، چین کی توانائی ضروریات پوری کر سکتا ہے ، سائبیریا گیس پائپ لائن کے تمام عملی پہلوؤں پر اتفاق ہوا ہے، روس 2030 تک چین کو 98 بی سی ایم تک گیس فراہم کرے گا۔
صدرپیوٹن نے مزید کہا کہ چینی کاروباری کمپنیوں کو روس چھوڑ کر جانے والی مغربی کمپنیوں کی جگہ دینے کیلئے تیار ہیں، ملاقات کے دوران چین تک شمالی سمندری راستے کی تعمیر کے امکانات کو بھی دیکھا گیا ہے۔
روس کے دور روزہ دورے کے دوران اپنے ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے بعد چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ چین، روس تعاون میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، دونوں ممالک کے تعاون کے ابتدائی فوائد دیکھے جاسکتے ہیں، چین اور روس کو مزید تعاون کو آگے بڑھانا ہے، نئے مقاصد کے حصول کیلئے دو طرفہ عملی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔
یاد رہے کہ چین نے گزشتہ ماہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے ایک منصوبہ جاری کیا تھا، چین کی امن تجاویز میں روس یوکرین امن بات چیت، علاقائی سالمیت کا احترام اور جنگ بندی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان 4 گھنٹے طویل غیر رسمی ملاقات کے دوران روس یوکرین تنازعے کے حوالے سے ہونے والی بات چیت کے حوالے سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا تھا کہ یوکرین تنازع کے حل کیلئے چین کی تجاویز قابل احترام ہیں، روس امن بات چیت کیلئے ہمیشہ سے تیار ہے۔
دوسری جانب امریکا نے چین کی پیش کردہ روس یوکرین امن تجاویز پر شکوک و شبہات کا اظہار کر دیا۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ کوئی بھی منصوبہ جو غیرمنصفانہ نتائج دے، تعمیری سفارت کاری نہیں، یہ بات شکوک پیدا کرتی ہے کہ چین یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا تحفظ کر رہا ہے۔
ان کا کہنا ہےکہ یوکرین سے روسی افواج کے انخلا کے بغیر جنگ بندی روسی فتح کی توثیق کی حمایت ہوگی۔