سیاسیات۔ پاور ڈویژن کے ذیلی اداروں میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں اور اوور بلنگ کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈیٹر جنرل رپورٹ کے مطابق بجلی کی 8 تقسیم کار کمپنیاں 244 ارب روپے کی اووربلنگ میں ملوث ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی ( آئیسکو)، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو)، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو)، ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی (میپکو)، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو)، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو)، سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی (سیپکو) اور ٹرائبل ایریا الیکٹرک سپلائی کمپنی (ٹیسکو) میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ آڈیٹر جنرل میں کہا گیا ہے کہ بجلی تقسیم کار کمپنیاں لائن لاسز، ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے اووربلنگ میں ملوث ہیں، 5 تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین کو 47.81 ارب کی اووربلنگ کی اور صرف ایک ماہ میں 2 لاکھ 78 ہزار 649 صارفین کو 47 ارب 81 کروڑ کے اضافی بل بھیجے گئے۔
آڈیٹر جنرل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لائن لاسز، بجلی چوری چھپانے کیلئے اوور بلنگ میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی، سال 2023-24 میں صارفین کو 90 کروڑ 46 لاکھ بجلی یونٹس کا اضافی بل بھیجا گیا۔
رپورٹ میں بعض کیسز میں صارفین کو اربوں روپے ریفنڈ کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا تاہم آڈٹ حکام نے تصدیق کیلئے ریکارڈ مانگ لیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لائن لاسز پورے کرنے کیلئے اضافی لوڈ کی مد میں 22 ارب کی اووربلنگ کی گئی جس پر آڈٹ حکام نے 8 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے وضاحت مانگ لی۔
کیسکو کی جانب سے زرعی صارفین کو اووربلنگ 148 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا انکشاف ہوا ہے، کمپنی نے ناقص کارکردگی چھپانے کیلئے سال 2023-24 تک زرعی ٹیوب ویلز کو اووربلنگ کی، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے 1432 فیڈرز کو 18 ارب 64 کروڑ کا اضافی بل بھجوایا، ریکارڈ طلب کرنے کے باوجود آڈٹ حکام کو فراہم نہیں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق غلط ریڈنگ کی مد میں صارفین کو 5.29 ارب روپے کی اووربلنگ کی رقم ریفنڈ کر دی گئی، پیسکو کی جانب سے صارفین کو 2.18 ارب کی ملٹی کریڈٹ ایڈجسٹمنٹ دی گئی۔
تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا واٹس ایپ چینل فالو کیجئے۔