سیاسیات۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران سے نیوکلیئر ڈیل کیلئے اگست کے اختتام تک کی ڈیڈلائن مقرر کرنے پر اتفاق کرلیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے برطانوی ، فرانسیسی اور جرمن ہم منصب کو ٹیلی فون کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر حتمی سمجھوتے کیلئے اگست کے اختتام تک کی مہلت رکھی جائے۔
ڈیل نہ ہونے کی صورت میں یہ ممالک ایران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی وہ تمام پابندیاں پھر سے عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو سن 2015 میں ایران نیوکلیئر ڈیل کے موقع پر اٹھا لی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران نے اعلان کیا تھا کہ اگر امریکہ نے یورینیم افزودگی بند کرنے پر اصرار کیا تو جوہری مذاکرات نہیں ہوں گے۔
امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر کئی مرتبہ مذاکرات ہو چکے ہیں، مگر اسرائیل کے اچانک حملوں نے ان مذاکرات کو روک دیا تھا۔
جنگ کے اختتام کے بعد دونوں ممالک نے بات چیت کی بحالی کا عندیہ دیا ہے، لیکن ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ جوہری توانائی کے پرامن استعمال کے اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوگا۔
2015 کے جوہری معاہدے میں کیا طے ہوا تھا؟
جولائی 2015 میں یورپی یونین سمیت 6 عالمی طاقتوں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے ’جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکش‘ کے تحت ایران نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ جوہری ری ایکٹر میں بطور ایندھن استعمال ہونے اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے افزودہ شدہ یورینیم کے ذخائر کو 15 سال کے لیے محدود کرے گا جبکہ یورینیم افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کی تعداد کو 10 سال کے عرصے میں بتدریج کم کرے گا۔
ایران نے اس بات پر بھی اتفاق کیا تھا کہ وہ بھاری پانی کی تنصیب کو بھی تبدیل کرے گا تاکہ بم میں استعمال ہونے والا مواد پلوٹونیم تیار نہ کیا جاسکے۔
ان تمام شرائط کو قبول کرنے کے بدلے اقوام متحدہ، امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیاں اٹھالی گئی تھیں۔
تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا واٹس ایپ چینل فالو کیجئے۔