سیاسیات۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے جموں و کشمیر اور فلسطین پر قبضے کی حکمت عملیوں کو مربوط کرنے کے لئے بھارت اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطین میں استعمال کیے جانے والے ظالمانہ ہتھکنڈے بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزما رہا ہے۔ تجزیہ کاروں نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل دونوں اپنے اپنے مقبوضہ علاقوں میں یکساں قسم کی پرتشدد کارروائیاں کر رہے ہیں اور مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسرائیلی قبضے کے ماڈل کو جارحانہ انداز میں اپنایا ہے۔ اس میں حالیہ ڈومیسائل قانون بھی شامل ہے جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اسرائیل کے نو آبادیاتی ایجنڈے کا آئینہ دار ہے جس کا مقصد علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔
اسرائیلی طرز کی حکمت عملیوں سے کشمیری عوام میں طویل مدتی نتائج کے حوالے سے شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور اسرائیل کی جابرانہ حکومتیں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں کیوں کہ کشمیری اور فلسطینی قومیں گزشتہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ اپنے حق خود ارادیت کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ماہرین اور تجزیہ کاروں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے لوگوں کو اپنا پیدائشی حق حاصل کرنے میں مدد کے لیے کوششیں تیز کرے۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ عالمی امن اور استحکام کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل سے جڑا ہوا ہے اور بھارت اور اسرائیل کے درمیان قریبی فوجی شراکت داری انسانیت اور عالمی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، کیونکہ دونوں ممالک اپنے اپنے مقبوضہ علاقوں میں بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اہم مسائل کے حل کے لیے ایک مربوط عالمی ردعمل ناگزیر ہے۔