نومبر 24, 2024

جناب سیدہ فاطمہ زہرا کی ذات خواتین عالم کے لئے ماں، بیوی اور بیٹی ہر زاویہ نگاہ سے بہترین نمونہ عمل ہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان

سیاسیات- قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ جو لوگ اپنے آپ کو اسلام سے وابستہ رکھے ہوئے ہیں ان کی ہدایت اور رہنمائی کا منبع قرآن کریم اور سنت رسول اکرم ہے اور یہ مسلمانوں کا مسلمہ و متفقہ عقیدہ ہے کہ قرآنی احکام کے مطابق پیغمبر گرامی کی ذات مبارک عالم اسلام کے لئے نمونہ عمل ہے جبکہ پیغمبر اکرم کی اپنی ہدایت اور رہنمائی کے مطابق خواتین عالم کے لئے ماں‘ بیوی اور بیٹی ہر زاویہ نگاہ سے بہترین نمونہ عمل اور آئیڈیل شخصیت جناب سیدہ فاطمہ زہرا ؑ کی ذات ہے۔”ایام فاطمیہ ؑ“ ( 3 جمادی الثانی) کے آغاز پر اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ جناب سیدہ ؑکے بارے میں فرامین پیغمبر ایسی حقیقت ہیں کہ جسے تمام مسلمان تسلیم کرتے ہیں۔ جناب سیدہؑ کا دختر رسول ہونے کے حوالے سے احترام اور عقیدت اپنی جگہ ہے لیکن ان کا یہ پہلو سب سے منفرد اور نمایاں ہے کہ وہ عالم نسواں کے لئے قیامت تک نمونہ عمل ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی کے جو اصول اور نقوش چھوڑے ہیں وہ دائمی اور ابدی ہیں کسی زمانے ‘ معاشرے یا علاقے تک مخصوص اور مختص نہیں ہیں۔انکی نورانی اور معنوی زندگی ہر طرح کے احترام و اکرام کی سزاوار ہے، وہ نگاہ خدا میں تمام خواتین کا انتخاب ہیں ، انہوں نے اپنے کردار کی پاکیزگی سے خواتین کو معراج عطا کی ، آپ کاتنہا وجود اس بات پر مکمل گواہ ہے کہ خواتین عظیم درجات حاصل کرسکتی ہیں۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ موجودہ سنگین دور میں جب عالم نسواں میں فکری انتشار پیدا ہوچکا ہے اور ترقی و جدت کے نام خواتین کا ہر معاشرے میں شدت سے استحصال کیا جارہا ہے ایسے حالات میں سیدہ فاطمہ زہراؑ کی سیرت اور کردار ہی واحد ذریعہ ہے جو دنیا بھر کی خواتین کو انحراف ‘استحصال‘ تعیش اور گناہوں سے بچاسکتا ہے۔ آزادی نسواں کی حدود و قیود ہر سوسائٹی نے مقرر کررکھی ہیں سوائے ان لوگوں کے جو مادر پدر آزاد ہیں اور کسی ضابطے‘ اخلاق اور قانون کے پابند نہیں اور یہی لوگ ایسے معاشروں کی تشکیل میں مصروف ہیں جہاں خواتین کی عزت و حرمت کو پامال کیا جائے اور مرد و زن کے اختلاط سے معاشروں میں بگاڑپیدا کیا جاسکے لہذا ان حالات میں امت مسلمہ خواتین کی آزادی کے ان اصولوں کی روشنی میں جدوجہد کرے جو جناب سیدہ فاطمہؑ کی سیرت و کردار سے ماخوذ ہوں اور خواتین اپنی زندگیاں انہی کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں کیونکہ سیدہ فاطمہ ؑ کی پرورش آغوش رسول میں ہوئی،عناب شناب بکنے سے گریز کیا جانا چاہیے۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے ذاتی اور خاندانی معاملات سے لے کر اجتماعی معاملات تک ہر موقع پر سیدہؑ کی شخصیت و کردار کو مدنظر رکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنی گود سے ایسی نیک سیرت نسلیں معاشرے کو فراہم کریں جو دنیا میں اسلامی انقلاب لانے کی استعداد رکھتی ہوں جیسا کہ حضرت فاطمہؑ کی پاکیزہ گود سے حسن ؑ اور حسین ؑ جیسی شخصیات پیدا ہوئیں جنہوں نے وقت اور تاریخ کے دھارے کا رخ موڑا۔کیا خوب کہا علامہ اقبال نے ” بتولی باش و پنہاں شو ازیں عصر کہ در آغوش شبیری بگیری“

 

 

 

 

 

 

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

9 + 4 =