سیاسیات- افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو پاکستان کا ’اندرونی معاملہ‘ قرار دیتے ہوئے پیشکش کی ہے کہ اگر اسلام آباد چاہے تو امارت اسلامی دونوں فریقوں کے درمیان ثالثی کی کوشش کرسکتی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ بھائی چارے کے تعلقات رکھیں۔ پاکستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے۔ ہماری زبان ایک ہے۔ مذہب ایک ہے اور دو طرفہ تجارتی تعلقات ہیں۔ ایک کلچر بھی ہے اور اتنی زیادہ چیزیں مشترک ہیں کہ دوسرے کسی ملک کے ساتھ افغانستان کی نہیں ہیں اور اسی وجہ سے ہم بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ اچھے تعلقات ہماری اور پاکستان کی ضرورت ہیں۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ پاکستانی عوام کا بھی افغان عوام کے ساتھ بھائی چارے اور اخوت کا تعلق ہے۔
لیکن افسوس یہ ہے کہ بعض اقدامات جو پاکستان میں ہو رہے ہیں جیسے ٹی ٹی پی کا مسئلہ، جو پچھلے 20 سال سے ہے اور ٹی ٹی پی نے پاکستان میں جنگ کی ہے اور ان کے خلاف آپریشن ہوئے، جن میں ضرب عضب وغیرہ شامل ہیں، جو پاکستان نے کیے ہیں۔ یہ پاکستان کا مسئلہ ہے اور کارروائیوں میں کمی یا زیادتی ٹی ٹی پی کے لوگوں کے ساتھ جڑی ہے۔
لیکن افسوس یہ ہے کہ ہر کارروائی کا ذمہ دار افغانستان کو ٹھہرایا جاتا ہے، جس سے بد اعتمادی کی فضا پیدا ہوتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے سکیورٹی ادارے امن قائم کرنے پر توجہ دیں۔ پولیس، انٹیلی جنس ادارے امن کے قیام پر توجہ دیں۔ بنوں یا کسی دوسرے علاقے میں کارروائی کا ذمہ دار افغانستان کو کیوں ٹھہرایا جاتا ہے۔
ہم کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دیتے کہ وہ افغانستان سے کسی دوسرے ملک میں جنگ کرے۔ ہم جنگ کو پسند نہیں کرتے اور کسی کو اجازت نہیں دیتے کہ افغان سر زمین پاکستان یا کسی بھی ملک کے خلاف استعمال ہو۔
اگر پاکستان کے پاس کوئی معلومات ہیں تو وہ ہمارے ساتھ شیئر کرے کہ کہاں پر انہیں افغانستان سے مسئلہ ہے، لیکن میڈیا پر الزامات لگانا عوام کے مابین نفرتیں پھیلاتا ہے اور اس سے بے اعتمادی کی فضا قائم ہوتی ہے اور اس میں نقصان ہے کیونکہ ہم پاکستان سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔
اس صورت میں ہم ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں جب پاکستان چاہے۔ پاکستانی حکومت اگر چاہے تو پھر ہم بھائی چارے کے اصولوں پر اپنی کوششیں کریں گے۔