تحریر: سید روح اللہ رضوی
کوشش کریں اس ماہ محرم مجالس عزاداری کے ساتھ ساتھ امام حسین علیہ السلام کی تحریک اور انکے کلمات سے زیادہ سے زیادہ آشنائی کے لئے ان موضوعات پر موجود کتب کا مطالعہ کریں۔ اس حوالے سے مناسب ترین کتاب ڈاکٹر صادق نجمی صاحب کی “امام حسین علیہ السلام کے خطبات – مدینہ سے کربلا تک” ہے، جو شہید سعید حیدر زیدی کے ادارے دار الثقلین سے نشر کی گئی ہے۔
بات کتاب کی آگئی تو ذکر کرتا چلوں سالہائے گذشتہ بعض علاقوں میں ایام عزا کے دوران کتابوں کی سبیل یا تبرک میں کتاب کی تقسیم دیکھنے کو ملی جو یقیناً مومنین کی علمی تشنگی کو دور اور انکی روح کے لئے غذا کی فراہمی کا سبب ہے۔ اسی طرح معاشرے میں شجر کاری کی بڑھتی ضرورت و اہمیت کے پیش نظر پودوں کو بھی تبرک میں تقسیم کیا جانا شعور میں اضافے کی علامت ہے۔
البتہ اسکا معنی یہ نہیں کہ مومنین کے لئے پانی و شربت کی سبیلوں اور اطعام کا اہتمام نہ کیا جائے، اسکی اہمیت اپنی جگہ جیسا کہ ہمیں سیرت آئمہ علیہم السلام میں بھی نظر آتا ہے۔ لہذا زیادہ سے زیادہ مومنین کے لئے نذر و نیاز کا اہتمام بھی بہت ضروری ہے اور عزاداری کے ثقافتی ارکان میں سے ہے۔
لیکن ان تبرکات اور سبیلوں میں ایام عزا کے ساتھ ہماہنگی ہونا بھی ضروری ہے یعنی ضرورت کے مطابق ہو فضول خرچی اور اسراف سے پاک ہو، اسی طرح شادی بیاہ و جشن کی محافل اور مجالس عزا کے اطعام و اسکی روش میں فرق ہو۔ افسوس کے ساتھ بعض شیعہ علاقوں میں اس چیز کی رعایت نہیں کی جارہی تبرکات کے نام پر میلا لگا دیا جاتا ہے اور شب عاشورہ تو ایسا منظر ہوتا ہے گویا شب عید غدیر ہو۔ جبکہ ہمارے آباء و اجداد اس حوالے سے بہت حساس تھے، عزاخانہ و عزاداری کی حرمت، عزاداری میں سادگی، ریا و دکھاوے سے پرہیز، غم کی کیفیت کا اظہار یہ سب ہم تک وراثت میں پہنچا ہے، اسکی حفاظت اور آئندہ نسل تک اسے منتقل کرنا ضروری ہے۔
یہ فاطمہ (س) کی امانت ہے اتنا یاد رکھو
غم حسین (ع) نئی نسل کے سپرد کرو
(جاری ہے)