سیاسیات- عراقی مزاحمتی گروہوں نے لبنانی حزب اللہ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر تل ابیب رجیم نے نئی جنگ چھیڑنے کا فیصلہ کیا تو وہ حزب اللہ کا ساتھ دیتے ہوئے غاصب رجیم کے خلاف لڑیں گے۔
مہر نیوز کے مطابق لبنان کے روزنامہ الاخبار نے عراق کی اسلامی مزاحمت کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف سرگرم مزاحمتی گروہ کتائب حزب اللہ، کتائب سید الشہداء اور حرکت حزب اللہ النجباء نے لبنان کے خلاف کسی بھی ممکنہ اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرتے ہوئے حزب اللہ کے شانہ بشانہ لڑنے کے لئے اپنی بھرپور تیاری کا اعلان کیا ہے۔
تاہم ذرائع نے واضح کیا کہ عراقی مزاحمتی گروہ حزب اللہ کی منظوری کے منتظر ہیں۔
اس سلسلے میں کتائب سید الشہداء کے ترجمان کاظم الفردوسی نے کہا کہ حزب اللہ کے پاس زبردست جنگی صلاحیت، طاقتور اور موثر ہتھیار اور بڑی تعداد میں مجاہدین موجود ہیں جو کہ اسرائیل کی جارحیت کو پسپا کرنے کے لئے کافی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا: اگر جنوبی لبنان میں عراقی مجاہدین کی ضرورت پیش آئی تو ہم حزب اللہ کی حمایت میں سب سے پہلے صہیونی دشمن کی جارحیت کا سامنا کریں گے، کیونکہ یہ ایک مسلم اور عرب مسئلہ ہے،”۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز، حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے خبردار کیا کہ مکمل جنگ کی صورت میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں “کوئی جگہ” حزب اللہ کے ہتھیاروں سے محفوظ نہیں ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا نے کہ اگر اسرائیل جنوبی لبنان پر حملہ کرتا ہے تو الجلیل کے علاقے پر چڑھائی کا آپشن موجود ہے۔
حسن نصر اللہ نے قبرص کا حوالہ دیتے ہوئے کہ جس نے تربیتی مشقوں کے لئے اسرائیلی افواج کی میزبانی کی ہے، واضح طور پر کہا کہ اسرائیل کی جنگی جارحیت میں مدد کرنے والے خطے کے کسی بھی دوسرے ملک کو غاصب رجیم کا حلیف سمجھتے ہوئے ضرور حملہ کریں گے۔
حزب اللہ، لبنان کے خلاف صیہونی رجیم کی جارحیت کے جواب میں اور فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیلی ٹھکانوں پچھلے نو مہینوں سے مسلسل حملے کرتی آرہی ہے۔
غزہ میں امریکہ اور یورپ کی حمایت سے غاصب رجیم کی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 37,551 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق، لبنان کی سرحد پر کم از کم 455 شہید ہو گئے ہیں، جن میں 80 سے زیادہ عام شہری ہیں۔
یاد رہے کہ لبنان کے خلاف دو اسرائیلی جنگوں 2000ء اور 2006ء میں، حزب اللہ کی طرف سے غاصب رجیم کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں اسرائیل کو شکست فاش ہوئی اور وہ بے آبرو ہو کر پسپائی اختیار کرنے پر مجبورا ہوا۔