سیاسیات ـ یورپ کی سیاست نئی اور خطرناک سمت اختیار کرگئی، یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں نے بائیں بازو کو اُڑا کر رکھ دیا جبکہ سینٹر رائٹ جماعتوں کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
720 رکنی یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات کے ڈرامائی نتائج سامنے آئے ہیں، یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں ہوئے انتخابات کے ایگزٹ پولز کے مطابق جرمنی اور فرانس سمیت زیادہ تر رکن ممالک میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کے امیدار کامیاب رہے اور روایتی سیاسی اسٹیبلشمنٹ کا صفایا ہوگیا۔
ابتدائی تخمینے کے مطابق گرین اور لبرل رینیو پارٹیاں 20، 20 نشستیں کھودیں گی جس سے یورپی قوانین کی حمایت کمزور پڑنے کا خدشہ ہے۔
جرمنی میں کرسچئین ڈیموکریٹ سی ڈی یو اور سی ایس یو پارٹی کو صرف 30 فیصد ووٹ ملنے کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی دوسرے نمبر پر آنے کا امکان ہے، جسے حاصل ووٹ 11 فیصد سے بڑھ کر ساڑھے 16 فیصد ہوگئے ہیں۔
جرمن چانسلر شُولز کی سوشل ڈیموکریٹس کو 14 فیصد اور گرینز کو 12 فیصد ووٹ ملنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
اسپین میں بھی دائیں بازو کی لہر ہے جہاں واکس کے اراکین یورپی پارلیمنٹ کی تعداد دو سے تین تک بڑھنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
ایک اور دائیں بازو کی جماعت ’’The Party Is Over‘‘ کو بھی پہلی بار 2 سے 3 نشستیں ملنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی کی جماعت برادرز آف اٹلی جس کا تعلق دائیں بازو کی یورپی کنزریٹو سے ہے، اسے 26 سے 30 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے۔
آسٹریا میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت ایف پی او کو 27 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جس سے اس کی نشستیں دگنی یعنی 6 ہوجائیں گی۔