سیاسیات- عراق کے سابق وزیر اعظم اور نائب صدر ایاد علاوی نےکہا ہے طویل آمریت کے باوجود سابق صدر صدام حسین نے کوئی ذاتی جائیداد نہیں بنائی۔
عرب اخبار الشرق الاوسط کو خصوصی انٹرویو میں سابق وزیر اعظم ایاد علاوی نےکہا کہ سابق آمر صدام حسین کی طویل آمریت کے باوجود ان کے خلاف بدعنوانی کے ثبوت نہیں ملے، ان کے زیر استعمال تمام جائیدادیں عراقی حکومت کے نام سے رجسٹرڈ تھیں۔
ایاد علاوی نےکہا کہ 1978 کے دوران سابق صدر صدام کے حکم پر ان پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود وہ انہیں عراق کا صدر تسلیم کرتے تھے۔
انہوں کہا کہ قومی حمیت اور غیرت کے جذبےکی وجہ سے صدام حسین کی امریکی قید میں موجودگی سے ہمیں ٹھیس پہنچی اور شرمندگی ہوئی، 2003 میں عراق کے بڑے رہنماؤں نے سابق صدر کو بطور قیدی دیکھنے کے لیے امریکی قید خانےکا دورہ کیا تھا، تاہم وہ اور کرد رہنما مسعود بارازانی کی قومی غیرت اور حمیت نے صدام کو امریکی قید میں دیکھنا گوارا نہیں کیا۔
سابق عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صدام کے مظالم کے باوجود وہ عراقیوں کے صدر تھے،انہیں امریکی قیدی کے طور پر دیکھنا گالی سے کم نہیں تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدام حسین کی عید الاضحٰی کی صبح پھانسی سے ان سمیت تمام عراقیوں کو شدید رنج ہوا، اس پھانسی نے ان کے خلاف موجود نفرت کو ہمدردی میں بدل دیا۔
خیال رہےکہ صدام دور میں جلاوطن رہنے والے ایاد علاوی ان کے دور اقتدار کے خاتمے کے بعد عراق لوٹ گئے تھے، وہ جون 2004 تا مئی 2005 تک عراق کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے تھے۔
بعد ازاں وہ 2014 تا 2015 اور پھر 2016 تا 2018 تک عراق کے نائب صدر کے عہدے پر فائز رہے تھے۔