سیاسیات-اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے دو عہدیداروں نے سلامتی کونسل کو آگاہ کیا ہے کہ داعش اور اس سے وابستہ تنظیمیں بشمول افغانستان میں قائم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) تنازعات والے علاقوں اور پڑوسی ممالک میں بدستور سنگین خطرہ ہیں۔
ملکی خبررساں ادارہ ’اے پی پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے دفتر (یو این او سی ٹی) کے سربراہ ولادیمیر وورونکوف اور انسداد دہشت گردی کمیٹی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نتالیہ گرمن نے جمعہ 15 رکنی کونسل کو بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے داعش کی طرف سے لاحق خطرے کے بارے میں سیکرٹری جنرل کی 17 ویں رپورٹ پیش کرنے کے بعد بریفنگ دی۔
رپورٹ میں امریکی فورسز کے بعد طالبان کے کنٹرول کے حوالے سے کہا کہ رکن ممالک نے افغانستان کے اندر اور پڑوسی ریاستوں میں بڑی مقدار میں ہتھیاروں اور دیگر فوجی سازوسامان کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’’علاقائی رکن ممالک نے اطلاع دی ہے کہ نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے ہتھیار جو عام طور پر سابق افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز کو فراہم کیے گئے تھے اب طالبان اور القاعدہ سے وابستہ گروپوں جیسے کہ تحریک طالبان پاکستان اور داعش-کے (خراسان) کو منتقل کیے جا رہے ہیں۔
اپنے تبصرے کے دوران اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے دفتر کے سربراہ وورونکوف نے کہا کہ افغانستان کی صورت حال تیزی سے پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے، کیونکہ دہشت گردوں کے ہاتھ میں ہتھیار اور گولہ بارود لگنے کے خدشات اب عملی شکل اختیار کر رہے ہیں۔