جون 4, 2024

یوم القدس اسلامی اتحاد و یکجہتی کا دن

تحریر: سید قلب نواز

”بیت المقدس ” مسلمانوں کا قبلہ اول ہے کئی ہزار سالہ قدیم شہر ہے جو مشرق و مغرب کو ملاتا ہے اور اسی میں ” مسجد الصخرا ” واقع ہے جو ایک مقدس مقام ہے ” قبہ الصخراءمیں حضرت ابراہیم ؑ اپنے فرزند حضرت اسمعیل ؑ کے ساتھ آئے تھے اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو اسی مقام سے معراج کی عظمت عطا کی گئی تھی۔

عالم اسلام فلسطین اور بیت المقدس پر صہیونیوں کے غاصبانہ تسلط کو مظلوم فلسطینیوں کے خلاف سامراجی جارحیت سمجھتا ہے اور قدس کی بازیابی کے لئے ملت فلسطین کا طرف دار ہے گزشتہ 69 سال کے دوران صہیونیوں نے یہاں برطانیہ اور امریکہ کی سامراجی سازشوں کے تحت اپنے قدم جمائے اور ساحلی شہر ” یافا ” اور ” حیفا ” کے قریب تل ابیب کو آباد کیا اور بیت المقدس پر اپنے خونی پنجے گاڑنے شروع کردیے اور اس وقت تقریبا” اسی فی صدی علاقوں پر قبضہ کررکھا ہے۔فلسطینیوں کے منصوبہ بند قتل عام ، گھروں اور کاشانوں پر فوجی یلغار ، قید وبند ، جلاوطنی اور مہاجرت کی مانند خوف و وحشت کی فضائیں ایجاد کرکے ایک ملت کو اس کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کردینا اسرائیل کا سب سے بڑاگھناونا جرم ہے۔

!!یہودیوں کے اس شیطانی ظلم کا نشانہ صرف مسلمان ہی نہیں عیسائیوں کو بھی بننا پڑا ہے سنہ 47 19ءکے پہلے حملے میں ہی ساٹھ ہزار عیسائیوں کو مہاجرت پر مجبور کیا گیا۔یہی نہیں سنہ 1950 میں تمام بین الاقوامی قوانین کو پامال کرکے صہیونیوں نے مغربی بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کا اعلان کرکے اقوام متحدہ کی قرارداد کا بھی کھلم کھلا مذاق اڑایا ہے۔اسرائیل مغربی ایشیا کا ایک ایسا ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل کا معاشی مرکز تل ابیب ہے جبکہ سب سے زیادہ آبادی اور صدر مقام یروشلم کو کہا جاتا ہے۔ تاہم بین الاقوامی طور پر یروشلم کو اسرائیل کا حصہ نہیں مانا جاتا۔نسلی اعتبار سے اسرائیل میں اشکنازی یہودی، مزراہی یہودی، فلسطینی، سفاردی یہودی، یمنی یہودی، ایتھوپیائی یہودی، بحرینی یہودی، بدو، دروز اور دیگر بے شمار گروہ موجود ہیں۔

قدس، قبلہ اول اور دنیا بھر کے مسلمانوں کا دوسرا حرم ہے یہ لاکھوں فلسطین مسلمانوں کی اصل سرزمین ہے جنہیں عالمی استکبار نے غاصب صہیونیوں کے ہاتھوں آج سے ٹھیک 69 سال قبل سنہ 1948 میں اپنے وطن سے جلاوطن کرکے قدس کی غاصب ، صہیونیوں کے تصرف میں دے دیا تھا۔اس سامراجی سازش کے خلاف فلسطینی مسلمانوں نے شروع سے ہی مخالفت کی اور ان مظلوموں کی قربانی اور صبر و استقامت کے سلسلے میں پوری دنیا کے حریت نواز ، بیدار دل انسانوں نے حمایت کی اور اسی وقت سے فلسطین کا مسئلہ ایک سیاسی۔ فوجی جد وجہد کے عنوان سے عالم اسلام کے سب سے اہم اور تقدیرساز مسئلے کی صورت اختیار کئے ہوئے ہے۔

یوم القدس رمضان المبارک کا آخری جمعہ ہے جو ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے صرف چند ہی مہینے بعد 13 رمضان المبارک سنہ 1399 کو حضرت امام خمینیٌ کی طرف سے فلسطینی قوم کی حمایت کے لئے رکھا گیا ہے. اس دن میں نماز جمعہ کو ادا کرنے سے پہلے فلسطین پر قبضہ اور اس کی عوام پر ظلم کے خلاف اعتراض میں مظاہرے کئے جاتے ہیں۔ یوم القدس مسلمانوں کی بیداری اور اپنے دشمنوں کے سامنے آپسی اتحاد کا دن ہے اور یہ قدس یا فلسطین سے مختص نہیں ہے۔اسلامی ایران کی ملت و حکومت نے بھی ، اسلامی انقلاب کی پرشکوہ کامیابی کے بعد سے غاصب صہیونیوں کے پنجہ ظلم سے قدس کی آزادی کے مسئلے کو اپنا اولین نصب العین قراردے رکھا ہے اور ماہ مبارک کے آخری جمعہ کو روز قدس قراردے کر اس دن کو ستمگران تاریخ کے خلاف حریت و آزادی کے بلند بانگ نعروں میں تبدیل کردیا ہے۔

اسلامی انقلاب کے فورا” بعد حضرت امام خمینی رضوان اللہ علیہ نے صہیونیوں کے پنجہ ظلم سے قدس کی آزادی کے لئے اس دن کو روز قدس اعلان کرتے ہوئے اپنے تاریخی پیغام میں فرمایا تھا : میں نے سالہائے دراز سے ، مسلسل غاصب اسرائیل کے خطرات سے مسلمانوں کو آگاہ و خبردار کیا ہے اور اب چونکہ فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے خلاف ان کے وحشیانہ حملوں میں شدت آگئی ہے خاص طور پر جنوبی لبنان میں وہ فلسطینی مجاہدین کو نابود کردینے کے لئے ان کے گھروں پر بمباری کررہے ہیں میں پورے عالم اسلام اور اسلامی حکومتوں سے چاہتا ہوں کہ ان غاصبوں اور ان کے پشتپناہوں کے ہاتھ قطع کردینے کے لئے آپس میں متحد ہوجائیں اور ماہ مبارک کے آخری جمعہ کو جو قدر کے ایام ہیں۔

فلسطینیوں کے مقدرات طے کرنے کے لئے ، روز قدس کے عنوان سے منتخب کرتا ہوں تا کہ بین الاقوامی سطح پر تمام مسلمان عوام فلسطینی مسلمانوں کے قانونی حقوق کی حمایت و پشت پناہی کا اعلان کریں۔میں پورے عالم کفر پر مسلمانوں کی کامیابی کے لئے خداوند متعال کی بارگاہ میں دعاگو ہوں۔اور اس اعلان کے بعد سے ہی روز قدس ، قدس کی آزادی کے عالمی دن کی صورت اختیار کرچکا ہے اور صرف قدس سے مخصوص نہیں رہ گیا ہے بلکہ عصر حاضر میں مستکبرین کے خلاف مستضعفین کی مقابلہ آرائی اور امریکہ اور اسرائیل کی تباہی و نابودی کا دن بن چکا ہے۔روز قدس دنیا کی مظلوم و محروم تمام قوموں اور ملتوں کی تقدیروں کے تعین کا دن ہے کہ وہ اٹھیں اور عالمی استکبار کے خلاف اپنے انسانی وجود کوثابت کریں اور جس طرح ایران کے عوام نے انقلاب برپا کرکے وقت کے سب سے قوی و مقتدر شہنشاہ اور اس کے سامراجی پشتپناہوں کو خاک چاٹنے پر مجبور کردیا اسی طرح دنیا کے دیگر اسلامی ملکوں کے عوام بھی اپنے انسانی حقوق کی بحالی کے لئے انقلاب برپا کریں اور صہیونی ناسور کو دنیائے اسلام کے قوی و مقتدر پیکر سے کاٹ کر کوڑے دان میں پھینک دیں۔

یوم القدس صرف روز فلسطین نہیں ہے پورے عالم اسلام کا دن ہے ، قرآن کا دن ہے اور اسلامی حکومت اور اسلامی انقلاب کا دن ہے۔اسلامی اتحاد اور اسلامی یکجہتی کا دن ہے۔اگر اپنی اسلامی یکجہتی کی بنیاد پر لبنان کے حزب اللہ صہیونی طاقتوں کے خلاف 33 روزہ جنگ میں سرخرو اور کامیاب ہوسکتے ہیں تو فلسطینی مجاہدین بھی اگر خیانتکاروں کو اپنی صفوں سے نکال کر اتحاد و یکجہتی سے کام لیں اور پوری قوت کے ساتھ غاصب صہیونیوں کے خلاف میدان میں نکل آئیں تو یقینا” کامیابی و کامرانی ان کے قدم چومے گی کیونکہ خدا نے وعدہ کیا ہے ” اگر تم نے اللہ کی مدد کی تو اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تم کو ثبات قدم عطا کردے گا۔” اب وقت آچکا ہے کہ دنیا کے مسلمان ایک ہوجائیں مذہب اور اعتقادات کے اختلافات کو الگ رکھ کر حریم اسلام کے دفاع و تحفظ کے لئے اسلام و قرآن اور کعبہ و ¿ قدس کے تحفظ کے لئے ، جو پورے عالم اسلام میں مشترک ہیں وقت کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ایک اور ایک ہوجائیں اور کفار و منافقین کو اسلامی مقدسات کی پامالی کی اجازت نہ دیں تو کیا مجال ہے کہ دو ارب سے زائد مسلمانوں کے قبلہ اول پر چند لاکھ صہیونیوں کا تصرف ، قتل عام اور غارتگری کا سلسلہ باقی رہ سکے۔

دشمن مذہب و مسلک اور قومی و لسانی تفرقے ایجاد کرکے اسلامی وحدت کو پارہ پارہ کررہا ہے اب بھی وقت ہے کہ مسلمان ملتیں ہوش میں آئیں اور اسلامی بیداری و آگاہی سے کام لے کر ، فلسطینی مجاہدین کے ساتھ اپنی حمایت و پشتپناہی کا اعلان کریں۔فلسطین کے محروم و مظلوم نہتے عوام ، صہیونیوں کے پنجہ ظلم میں گرفتار لاکھوں مرد وعورت ، وطن سے بے وطن لاکھوں فلسطینی رفیوجی ،غیرت و حمیت سے سرشار لاکھوں جوان و نوجوان ہاتھوں میں غلیل اور سنگریزے لئے فریاد کررہے ہیں ،چیخ رہے ہیں ،آواز استغاثہ بلند کررہے ہیں کہ روئے زمین پر عدل و انصاف کی برقراری کا انتظار کرنے والو ، فلسطینی مظلوموں کی مدد کرو قدس کی بازیابی کے لئے ایک ہوجاو ¿۔

قبلہ اول بیت المقدس گذشتہ کم و بیش 69 سالوں سے ایک ایسی جارح‘ ظالم‘ جابر اور انتہاپسند صہیونی ریاست کے زیر تسلط ہے جسے بانی پاکستان‘ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے غیر قانونی اور غاصب ریاست قرار دیا تھا۔امت مسلمہ کی مشترکہ میراث ہونے کے سبب قبلہ اول پر غاصبانہ قبوہ اور ارض فلسطین پر آئے روز نت نئے مظالم کی لرزہ خیر داستان امت مسلمہ کے دل کا داغ بن کر رہ گئی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی یوم القدس کے بارے میں فرماتے ہیں کہ برسوں سے کوشش کی جارہی ہے کہ قدس فراموش ہوجائے لیکن عالمی یوم القدس نے اس سازش کو ناکام بنادیا ہے۔یوم قدس ایران سے مخصوص نہیں ہے بلکہ عالم اسلام سے متعلق ہے۔یوم قدس حضرت امام خمینیؒ کی کبھی نہ فراموش ہونے والی یادگار ہے۔یوم قدس مسلمانوں کے اہم ترین اہداف ومقاصد پرتاکید کرنے کا دن ہے۔یوم قدس مسلمان قوموں کی آزمائش کا دن ہے۔یوم قدس ایسی عظیم تحریک ہے جس نے یقینا”
سامراج سے مقابلے میں گہرے اثرات چھوڑے ہیں اور چھوڑتی رہے گی۔عالم اسلام دہشت گردی جیسے طوفانوں میں الجھا ہوا ہے اور اسے اس بات کا ہوش نہیں کہ قبلہ اول کی آزادی اور فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے اپنا ذمہ دارانہ اور مجاہدانہ کردار ادا کر سکے۔

عالم اسلام کی غفلت اور اسلامی سربراہی کانفرنس تنظیم (او آئی سی ) کے غیر فعال کردار کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیل اور امریکہ مل کر اقوام متحدہ سمیت دیگر اداروں میں فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف تانے بانے بن رہے ہیں اور ناجائز ویٹو پاور کو جانبدارانہ انداز میں استعمال کرکے عدل و انصاف کو پامال کررہے ہیں۔دنیا بھر میں انسانی حقوق کی ہزاروں تنظیمیں ہر سال بلکہ ہرماہ اسرائیلی خلاف ورزیوں کے حقائق منظر عام پر لاتی ہیں اور اقوام متحدہ سمیت تمام ذمہ دار عالمی اداروں کو متوجہ کرتی ہیں کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنا فیصلہ کن کردار ادا کریں لیکن ان حقائق کا کچھ اثر نہیں ہوتا اور اسرائیل آئے روز اپنے ظلم و بربریت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

گذشتہ تین دہائیوں سے پاکستان میں بھی جمعة الوداع کے موقع پر عالمی یوم القدس کے اجتماعات‘ ریلیاں اور جلوس نہایت تزک و احتشام سے منعقد کئے جاتے ہیں۔ گویا آج اسلامی تحریکوں کی وجہ سے یوم القدس ایک عالمی دن کی شکل اختیار کرچکا ہے جب پوری دنیا کے کونے کونے میں نہ صرف اسلامی تحریکیں بلکہ بیت المقدس سے عقیدت رکھنے والے تمام مذاہب کے پیروکار حتی کہ مظلوم فلسطینی عوام سے انسانی ہمدردی رکھنے والے عوام بھی احتجاج کے لیے باہر نکلتے ہیں اور اسرائیلی مظالم اور جانبدارانہ اقدامات کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں۔

دنیا بھر میں سنی شیعہ کے علاوہ دیگر اسلامی مکاتب فکر کے پیروکاروں پر مشتمل اسلامی تحریکیں سرگرم و فعال ہیں اپنے اپنے مذہبی و مسلکی اور علاقائی و گروہی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر تمام تحریکیں مسئلہ فلسطین پر یکساں موقف رکھتی ہیں اور اسی موقف کی بدولت مشترکہ احتجاجی پروگرام منعقد کرتی ہیں ان پروگراموں اور اجتماعات سے جہاں مسئلہ فلسطین عالمی اداروں اور عوام تک آسانی سے پہنچایا جاتا ہے وہاں اتحاد امت کا عملی اور بے مثال مظاہرہ سامنے آتا ہے یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ مسئلہ فلسطین مسلمانوں اور انسانوں کے درمیان قدر مشترک کے طور پر زندہ ہے اور اسی وحدت نے اسے زندہ رکھا ہوا ہے امید ہے کہ اسلامی بیداری کی یہ لہر یونہی برقرار رہی تو اسلامی تحریکیں ایک دن قبلہ اول کو آزاد کراکے فلسطین کو خود مختار ریاست کے طور پر منوائیں گی۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

one × three =