جون 8, 2025

تحریر: سید اعجاز اصغر

مولا امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السّلام پر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ کچھ باتیں کنویں میں جا کر کیا کرتے تھے، کوفہ میں نخلستان کے اندر ایک کنواں تھا وہاں مولا علی علیہ الصلاةوالسلام راتوں کو جایا کرتے تھے اور کنویں میں بعض باتیں کرتے تھے، لوگ حیران ہوتے کہ کنویں کے اندر منہ ڈال کر مولا علی علیہ السلام کیوں باتیں کرتے ہیں اور روتے ہیں،  ؟

حضرت کمیل کہتے ہیں کہ ایک دن مولا علی علیہ السلام نے میرا ہاتھ پکڑ کر کوفہ کے نخلستان میں لے گئے، وہاں ایک ہاتھ سے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا اور اپنا دوسرا ہاتھ اپنے سینہ پر مار کر کہا،

بتحقیق یہاں اس جگہ علم کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہے، اے کاش کوئی علی علیہ السلام کا علم ( knowledge ) اٹھانے والا مل جاتا ,  اے کاش  !  کوئی حامل علم مل جاتا،  یہ حسرت علی علیہ السلام  آج تک باقی ہے،

اے کاش  !   کوئی علی علیہ السلام کے خطبے پڑھنے والا مل جاتا  ،

مولا علی فرماتے ہیں کہ  بہت سے لوگ ایمان کی سلامتی کے بعد گمراہ ہو جائیں گے،  پھر اس کے بعد سرکوبی کرنے والا فتنہ پیدا ہو گا،  جو امن و سلامتی کو روئے زمین سے اٹھا لے گا اور اس فتنہ کے اندر استقامت کے بعد لوگوں کے دل متزلزل ہو جائیں گے، رجال سلامتی کے بعد گمراہی کی طرف جائیں گے، کچھ عرصہ تک لوگ سلامتی فکر و عمل کے ساتھ صحیح راہ پر چلیں گے، لیکن جوں ہی فتنہ ظاہر ہوگا تو یہ گمراہی کی طرف جانا شروع کر دیں گے، اور کچھ تو نامرد ہونگے جو سرے سے اس راہ پر آئیں گے ہی نہیں، انہیں  نہ حضرت علی علیہ السلام نے مرد کہا ہے اور نہ قرآن نے مرد کہا ہے، لیکن کچھ تھوڑے عرصہ تک مردانگی دکھائیں گے، اتنے عرصہ کے لیے کہ جب انقلاب اور انقلاب کی موج اور لہر میں طاقت ہے لیکن جوں ہی فتنہ ظاہر ہوگا اس وقت وہ بھی نامردوں میں جا ملیں گے،

اس کے ہجوم کے وقت خواہشات کا ٹکڑاو ہوگا،

جب فتنہ ہجوم کرے گا، یلغار کرے گا، فتنہ کی یلغار کے وقت سوچیں اور راہیں الگ الگ ہو جائیں گی، ہر آدمی ایک خاص سوچ بنا کر اسی کے پیچھے دوڑ رہا ہوگا، یہ فتنوں کی تاثیرات اور تباہیاں ہیں کہ اختلاف آراء ہوگا، راستے الگ الگ ہو جائیں گے،

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

sixteen + 18 =