اکتوبر 8, 2024

 یہ کس کا ایجنڈہ ہے ۔۔۔۔؟

تحریر:عمر فاروق 

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیرنے چنددن قبل پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 147ویں پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھا دشمن عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوششوں میں سرگرم ہے۔ دشمن عوام کو فوج سے لڑانے کی سازش کر رہا ہے، فوج کے لیے اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی سے بڑھ کر کوئی چیز مقدس نہیں۔

آرمی چیف کایہ بیان صرف لفاظی نہیں تھی بلکہ یہ ان رپورٹس اورتحقیقات کانتیجہ تھا جودشمن کررہاتھا ،اس وقت ہماری فوج اورریاست دشمن کے نشانے پرہے فوج کے خلاف نہایت غلیظ قسم کاپروپیگنڈہ گزشتہ ایک سال سے جاری ہے اس پروپیگنڈہ مہم میں پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ پی ٹی ایم اورٹی ٹی پی سمیت قوم پرست اوردیگرملک دشمن عناصربھی شامل ہیں ایسے درجنوں ملزمان پکڑے گئے ہیں جنھوں نے ملک اوربیرون ملک بیٹھ کراس مہم میں حصہ لیا انہوں نے اعتراف کیاکہ وہ ملک دشمن قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہورہے تھے فوج اورعوام کے درمیان نفرتیں پھیلارہے تھے تاکہ ملک اورریاست کے خلاف دشمن کے مذموم ایجنڈے کی تکمیل ہوسکے ۔

یہ اسی مہم کانتیجہ ہے کہ گزشتہ روزکے مناظرپوری دنیانے دیکھے کہ کس طرح شرپسندعناصرنے پوری پلاننگ اورمنصوبہ بندی سے حساس تنصیبات کونشانہ بنایا فوجی املاک خصوصافوج کے ہیڈکوارٹرز یعنی جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہائوس لاہور کی عمارتوںپردھاوابولا۔راولپنڈی میں جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر ایک کے باہر نعرے بازی اور توڑ پھوڑ کی اور چند مظاہرین جی ایچ کیو کی عمارت کی حدود میں بھی داخل ہوئے۔یہی صورتحال ملک بھر کے کنٹونمنٹ علاقوں میں بھی تھی جنھیں عام طور پر فوجی چھائونیاں کہا جاتا ہے۔ پی ٹی آئی اوران کے اتحادی شرپسندعناصر نے لاہور کنٹونمنٹ میں شدید ہنگامہ آرائی کی جبکہ پشاور سمیت ملک کے کئی حصوں میں کنٹونمنٹ علاقوں میں مظاہرے اور توڑ پھوڑ کی ویڈیوز منظر عام پر آئیں۔لاہور کنٹونمنٹ میں کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ کو آگ لگا دی گئی جبکہ دیگر کئی علاقوں میں فوجی چھانیوں میں بھی جلاو گھرا ئوکیا گیایہ تمام جلائوگھیرائوکے مناظرپی ٹی آئی کے سوشل میڈیااکائونٹس منظم طریقے سے پھیلائے گئے اوراس پرخوشی وفتح کے شادیانے بجائے گئے ۔

بھارتی میڈیااوربین الاقوامی میڈیارات بھریہ مناظردکھاتے رہے بھارتی میڈیانے ان مناظرکی آڑمیں پاک فوج کے خلاف بھرپورمہم چلائی اوران کی طرف سے یہ تبصرے ہوتے رہے کہ پاکستان کے آرمی چیف اورکورکمانڈرزکے گھربھی محفوظ نہیں وہ ملک کی کیاحفاظت کریں گے؟ اسی طرح بین الاقوامی میڈیاعمران نیازی کی گرفتاری کوفوج سے جوڑتارہااوریہ تاثردیتارہاکہ یہ گرفتاری فوج کے حکم پرہوئی ہے حالانکہ عمران نیازی کی گرفتاری ایک کرپشن کیس میں نیب کے حکم پرہوئی جسے بعدازاں اسلام آبادہائی کورٹ نے قانونی قراردے دیا مگردشمن اس گرفتاری کی آڑمیں پروپیگنڈہ کرتارہااورپی ٹی آئی کے سوشل میڈیاعناصراس پروپیگنڈے کوپھیلاتے رہے اورپھیلارہے ہیں ۔حالانکہ ماضی میں بھی کئی و زراء اعظم اورسیاسی رہنماء اس طرح کے الزامات کے تحت گرفتارہوتے رہے اورکئی کئی برس جیلوںمیں قیدرہے بلکہ کال کوٹھڑیوں میں بندرہے مگران کے کارکنوں نے اس طرح قومی اداروں کونشانہ نہیں بنایابلکہ عدالتوں اورسیاسی میدانوں میں انہوں نے مقابلہ کرکے فتح حاصل کی ۔

رات بھریہ جلائوگھیرائوجاری رہاپی ٹی آئی کی قیادت ستوپی کرسوتی رہی بلکہ شاہ محمود قریشی ،مرادسعیدسمیت دیگرکئی رہنمائوں نے ویڈیواورآڈیوپیغام جاری کرکے عوام کواکسایاکہ عوام عمران خان کی گرفتاری کے خلاف باہرنکلیں اوراحتجاج میں شامل ہوں کسی رہنماء کویہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کرتاحساس تنصیبات کونشانہ بنانے سے روکتا۔ریڈلائن کراس کرنے سے روکتااس سے یہ بھی واضح ہوگیاکہ پی ٹی آئی کی صفوں میں ریاست دشمن عناصرمکمل طورپرداخل ہوچکے ہیں یاپی ٹی آئی مکمل طورپردشمن کے ہاتھوں میں چلی گئی ہے جس کاایک ہی ایجنڈہ ہے کہ انہیں ہرصورت اقتداردلوایاجائے تاکہ وہ اس ملک کاتہس نہس کرسکیں ۔

فوج اوردیگرسیکورٹی اداروں نے شرپسندعناصرکی طرف سے ان کاروائیوں کے باوجود صبروتحمل کامظاہرہ کرکے اس سازش کوناکام بنایاجوپی ٹی آئی اودیگرملک دشمن عناصرنے بنائی تھی جس کے لیے بڑی محنت سے یہ ہجوم تیارکیاگیاتھا ویڈیوزمیں دیکھاجاسکتاہے کہ فوجی جوان پی ٹی آئی اوران کے حامی شرپسندوں کی طرف سے غلیظ گالیوں ،توڑپھوڑکے باوجودمسکراتے ہوئے کھڑے ہیں کسی پرانہوں نے ہاتھ نہیں اٹھایا، شرپسند عناصر کی جانب سے ریڈ لائن کراس کی گئی مگرسیکورٹی اہلکاروں نے کوئی ردعمل نہیں دیا ۔

رات بھرکے اقدامات سے یہ بھی واضح ہوگیاکہ عمران نیازی اورپی ٹی آئی کے پاس کوئی دوسراپلان موجود نہیں تھا اورنہ ہی کوئی ان کی جماعت میں ایساکوئی دوسرارہنماء موجود ہے جوکارکنوں کوکنٹرول کرسکے اس تمام ترصورتحال کی ذ مے دارصرف اورصرف عمران خان اوران کی جماعت ہے جوگزشتہ ایک سال سے فوج اوراداروں کے خلاف عوام کواکسارہے تھے ۔یہ اکساناایک مذموم ایجنڈے کاحصہ تھا ۔اوریہ ایجنڈہ اسی پلان کاحصہ ہے جس کاماضی میں عمران خان اظہارکرچکے ہیں ماضی میں بھی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی وی ،پارلیمنٹ اوردیگراداروں پرحملوں میں ملوث رہی ،پولیس اورسرکاری افسران پرتشددکیاادارروں کوکمزوراورتضحیک کانشانہ بنایا۔

اس سے پہلے بھی عمران خان اوران کی جماعت نے ہراہم موقع پراس طرح کے اقدامات کیے جس سے ریاست کانقصان ہوا2014 میں چینی صدر کا دورہ تھا ۔عمران خان دھرنا دے کر بیٹھ گیااور دورہ ملتوی ہوگیا ۔اپنے دور حکومت میں تمام دوست ممالک سے سفارتی تعلقات خراب کئے ۔وزیر اعظم بنتے سے پہلے مسلسل سی پیک کے خلاف مہم چلائی ۔ اس منصوبے کو دوسری ایسٹ انڈیا کمپنی قراردیا ۔ اپنے دورحکومت میں سی پیک کوعملی طورپررول بیک کیا بلکہ اپنے دروحکومت میں پاکستان میں چین نے اپنا سفیر تک یہاں سے ہٹا لیا تھا۔چنددن قبل چین کے نئے سفیرنے اپنا منصب سنبھالاہے ۔اس طرح کے اقدامات کی ایک لمبی تفصیل ہے ۔

اب جب دوبارہ پاکستان ایک بڑا پالیسی شفٹ لینے کا سوچ رہا ہے۔ چائنہ روس سعودیہ بلاک میں شامل ہونا چاہ رہا ہے تو عمران نیازی اوراس کے حواریوں نے امریکیوں سے پے درپے ملاقاتیں کرکے یہ باورکروایاکہ انہیں دوبارہ اقتداردلوایاجائے وہ امریکہ اورآئی ایم ایف کی ہربات مانیں گے ،ابھی چنددن قبل آرمی چیف کے دورہ چین میں کاشغر تا گوادر ریلوے کا فیصلہ ہوا ۔ پھر افغانستان کی وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا ریلوے لائن کا منصوبہ چین کے ساتھ کی تفصیلات سامنے آئیں ۔اس کے ساتھ ساتھ چینی وزارت خارجہ، افغانی وزارے خارجہ اور پاکستانی وزارت خارجہ کا مشترکہ اجلاس ہواجس میں خطے کے حوالے سے اہم معاملات طے پائے توعمران خان جلسوں کے نام پرنیادنگاوفسادشروع کرنے کااعلان کردیااورساتھ ہی فوج اورسیکورٹی اداروں کے اعلی افسران کے خلاف طبل جنگ بجادیا۔

یہ عمران خان کی سیاست کانتیجہ ہے کہ ملک کی معیشت دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے، آئی ایم ایف ہمیں بلیک میل کررہاہے اس سال کے شروع میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، آئی ایم ایف، کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے نتیجے میں 1.1 ارب ڈالرز کی قسط ملنے کا معاہدہ ہونا ابھی باقی ہے۔معاشرہ سیاسی طور پر تقسیم کا شکار ہے۔ لاکھوں افراد اب تک گذشتہ برس آنے والے سیلاب کے اثرات سے باہر نہیں نکلے پائے ہیں۔ ملک میں دہشتگردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں اور مہنگائی کے طوفان نے لاکھوں شہریوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل تر بنا دیا ہے۔

ایک طرف ملک شدید مالی مسائل سے دوچار ہے تو دوسری طرف عمران خان کی سیاست نے اداروں کے درمیان خلیج پیداکردی ہے پارلیمنٹ اورسپریم کورٹ آپس میں ٹکرارہے ہیں ،اس عدالتی رسہ کشی نے عدلیہ کو بھی تقسیم کر دیا ہے۔ حکومت کا الزام ہے کہ عدلیہ کے چند ججز عمران خان کی حمایت میں ہیں اور اس تقسیم اور سخت اختلاف سے ملک میں ایک آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ایسے وقت میں قومی اداروں پرحملے یہ بتارہے ہیں کہ دشمن کاایجنڈہ کیاہے اوراس کے مقاصدکیاہیں ؟اب یہ حکومت وقت کی ذمے داری ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے خلاف کیااقدامات اٹھاتی ہے ؟آیاایک سیاسی جماعت کے طورپراسے باقی رکھتی ہے یاپھرکالعدم قراردے کرایسے جتھوں اورشرپسندوں سے سیاسی میدان صاف کرتی ہے ؟

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

4 + sixteen =