جولائی 23, 2024

پابندیوں کو ناکام بناتا ایران

تحریر: بشارت حسین

ایران پر بین الاقوامی بالخصوص امریکہ کی پابندیاں عائد ہیں۔ایٹم بم اور اسلحہ سے متعلقہ چیزوں کی درآمد کو تو چھوڑیں ایران کو جان بچانے والی ادویات کی درآمد میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ایران نے بڑی کامیابی کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا اور مقامی سطح پر ہر چیز کا نعم البدل بنانے میں لگ گیا۔یہ حقیقت ہے کہ جب آپ پرخلوص انداز میں کسی چیز میں لگ جاتے ہیں تو اللہ راستے نکالتا ہے اور ایران میں بھی ہی ہوا۔یہ  کتنی بڑی کامیابی ہے؟ آپ کو شائد اس کا اندازہ اس بات سے ہو کہ جب روس نے محسوس کر لیا کہ اب کچھ ہی عرصے میں امریکہ اور مغرب اس پر ویسی ہی پابندیاں لگانے جا رہے ہیں جیسے انہوں نے ایران پر لگائی ہیں تو روس نے ایران میں ایک ٹیم بھیجی جس کا کام فقط یہ تھا کہ وہ اس بات پر تحقیق کرے کہ ایران نے کیسے ان پابندیوں کے ہوتے ہوئے خود کو نہ صرف سنبھالا ؟بلکے کچھ ہی عرصے میں آگے بڑ ھ گیا۔

عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ جب مذہبی لوگوں کی حکومت آئے گی تو ان سے نہ تو انتظامیہ چلے گی اور نہ ہی سائنس کے میدان میں کوئی ترقی کی جا سکتی ہے۔ انقلاب اسلامی کے ایران پر اثرات کا ملاحظہ کریں تو اعداد و شمار عقل کو دنگ کر دیتے ہیں۔ میڈیکل، انجینرنگ، تعمیرات، صنعت و حرفت ہر میدان میں ایران خطے کی قیادت کر رہا ہے۔

آج صرف دفاعی ٹیکنالوجی میں دیکھا جائے تو ایران نے حیران کن ترقی کی ہے۔ امریکی اور دیگر استعماری ممالک کی کوشش ہوتی تھی کہ ایران پر اس طرح سے پابندیاں لگائے رکھو کہ یہ کہیں سے اسلحہ نہ خرید لے۔ یوں اس کا دفاع کمزور رہے گا۔ آج صورتحال کیا ہے؟ انقلاب اسلامی نے پانسا ہی پلٹ دیا ہے۔ آج استعماری قوتوں کے بڑے تحفظات میں سے ایک یہ ہے کہ ایران میزائل ٹیکنالوجی میں بہت زیادہ ترقی کر رہا ہے اور اسے روکا جائے۔ اس وقت دنیا بھر میں بڑی حیرانگی محسوس کی گئی، جب ان قوتوں نے دبے لفظوں میں یہ پروپیگنڈا شروع کیا کہ روس یوکرین میں جنگ ہار گیا تھا، یہ ایرانی ڈرونز ہیں جو روس کو دوبارہ میدان میں لے آئے ہیں۔ اب ان کا مقصد ایرانی اسلحہ کی برآمد پر پابندیاں لگانا رہ گیا ہے۔ ایران دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوچکا ہے، جو ڈرونز کی بڑے پیمانے پر پیداوار کر رہے ہیں۔ پہلے ایران  پر اسلحہ در آمدکرنے پر پابندیاں لگاتے تھے اب ایران کی اسلحہ کی برآمدات سے پریشان ہیں اور  دھمکیاں دیتے ہیں کہ ایران اسلحہ کی برآمدات بند کرے نہیں تو پابندیاں لگا دیں گے۔

شاہ کے زمانے میں ایران اپنی خوراک درآمد کرتا تھا اور ہر وقت دوسروں کا محتاج اور دست نگر رہتا تھا۔ انقلاب کے بعد بڑے پیمانے پر چھوٹے ڈیم بنانے کے لیے وسائل فراہم کیے گئے، آج ایران زراعت میں خود کفیل ہوچکا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے جب وطن عزیز میں پیاز اور ٹماٹر کا بحران پیدا ہوا تو ہم نے ایران سے یہ دونوں چیزیں بڑی مقدار میں درآمد کی تھیں۔ ایران کی زراعت میں کامیابی کے پیچھے سائنسی وجوہات بھی ہیں۔ ایرانی یونیورسٹیز کے ماہرین نے اس پر بڑی تحقیق کے بعد ایسے بیج تیار کیے ہیں، جو ایران کی زمین میں بہت ہی اچھے نتائج دیتے ہیں اور کم پانی پر زیادہ پیدوار دیتے ہیں۔ آج ایران کے تمام شہر اور دیہات باہمی طور پر مربوط ہوچکے ہیں۔ روڈز کا ایسا مضبوط انفراسٹکچر معرض وجود میں آچکا ہے کہ اب یہ مطالبہ ہی نہیں کہ ہمیں روڈ بنا کر دیا جائے بلکہ ہر جگہ روڈ بنا دیئے گئے ہیں۔

اسی طرح ایران کی اپنی بنائی ہوئی بہترین بسیں ایران کی سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں۔ ایران کا ریلوے کا نظام حیران کن حد تک ترقی یافتہ ہے۔ انتہائی کم کرائے میں اعلیٰ خدمات کے ساتھ ریلوے کا سفر میسر ہے۔ تیز رفتار ٹرینوں کا پورا بیڑا موجود ہے، اس سے ایرانی شہر ایک دوسرے کے بہت قریب آچکے ہیں۔ انقلاب اسلامی کے بعد فوڈ سکیورٹی پر بہت کام ہوا ہے، آج پورے ایران میں ہر محلہ، ہر گاوں میں سرکاری نرخ پر روٹی تندور سے مل رہی ہے۔ ایک بات بڑی دلچسپ ہوگی کہ ایرانی کلچر کے مطابق روٹی گھر پر نہیں بنتی بلکہ دوکان سے ہی خریدی جاتی ہے۔ ریاست نے بہت ہی مربوط اور منظم سلسلہ ترتیب دیا ہے، جس میں آٹا آبادی کے مطابق فراہم کر دیا جاتا ہے، جس سے کوئی بحرانی صورتحال جنم نہیں لیتی۔

ایران میں صحت کا ایک مثالی نظام قائم ہے۔ صحت کی بنیادی سہولتیں سب ایرانیوں کو حاصل ہیں، ریاست بیمہ پالیسی کے تحت اپنے شہریوں کو یہ سہولت فراہم کرتی ہے۔ چند سال پہلے بی بی سی میں ایک سٹوری چھپی تھی کہ انقلاب نے کس چیز میں سب سے اچھی کارکردگی دکھائی ہے تو اس وقت کہا تھا کہ صحت کے میدان میں انقلاب نے بہت زیادہ ترقی کی ہے۔ آج دنیا بھر میں سب سے زیادہ پریشانی صحت کے حوالے سے ہوتی ہے کہ اگر بیمار ہوگئے تو کیا ہوگا؟ انقلاب کے بابرکت اثرات میں سے ہے کہ آج اہل ایران کو علاج کی بہترین سہولتیں میسر ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ انقلاب آنے کے بعد ہر میدان میں ترقی ہوئی ہے۔پابندیوں نے اثر ضرور ڈالا مگر اس کا حل نکالا گیا  ۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

four × 5 =