دسمبر 3, 2024

معیشت کی بحالی اور پاک فوج کا کردار

تحریر:عمر فاروق

ڈالرکی اڑان کونہ صرف بریک لگی ہے بلکہ ڈالرمسلسل نیچے آرہاہے ،پٹرول کی قیمتوں میں ریکارڈکمی ہوئی ہے پاکستانی کرنسی کی قدرمیں اضافہ ہواہے ،سمگلنگ روکنے سے پاکستان کی مارکیٹ میں استحکام آیاہے اورمعیشت کے حوالے سے جوخدشات تھے وہ اب اطمینان میں تبدیل ہورہے ہیں مایوس لوگوں کوامیدکی کرن نظرآناشروع ہوئی ہے سوال یہ ہے کہ یہ سب کیسے ہوگیا ؟

اس کاسیدھاساجواب یہ ہے کہ ایک ماہ قبل جب آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیرنے معیشت کے حوالے سے جواقدامات اٹھائے تھے یہ سب انہی کانتیجہ ہے ایک ماہ پہلے تک ڈالرقابومیں نہیں آرہاتھا پٹرول کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی تھیں جس کی وجہ سے مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کرکے رکھ دی تھی ،سمگلنگ کی وجہ سے تاجرپریشان تھے مافیازکے وارے نیارے تھے غرضیکہ کے ہرطرف سے مایوسی کی خبریں پڑھنے کومل رہی تھیں ۔ اس گمبھیر صورتحال کے پیش نظر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر معاشی محاذ پر سرگرم ہو ئے ۔ آرمی چیف کے کردار اور عمل سے واضح ہے کہ انہیں ملک اور عوام کے مسائل کا اچھے سے ادراک ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ غریب طبقے پر مہنگائی پہاڑ بن کر ٹوٹتی چلی جا رہی ہے۔ معیشت آئی ایم ایف کے زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ ملک کو اس وقت سنگین نوعیت کے معاشی چیلنجز درپیش ہیں اسی لیے وہ معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے خود میدانِ عمل میںاترے ۔

اسی سلسلے میںانہوں نے ستمبرکے پہلے ہفتے میں سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے لیے کراچی اور لاہور میں کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔ ان طویل ملاقاتوں میں ملک کی معاشی صورتحال پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ بزنس کمیونٹی اپنے مسائل سے آگاہ کیا آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے معیشت کی بہتری کے لیے کاروباری طبقے کی تجاویز کو سنا اور اپنا نقطہ نظر بھی ان کے سامنے رکھا۔ ان ملاقاتوں میں ملک سے ٹیکس چوری کلچر، نان فائلر نظام، سمگلنگ، رشوت ستانی اور کرپٹ سسٹم ختم کرنے کا عندیہ دیا گیا۔ ایران سے تیل سمگلنگ افغانستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ سمگلنگ زیرو کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ فوری نجکاری پروگرام کا آغاز کرنے اور چھ ماہ میں قومی کارپوریشنز کو سدھارنے کی نوید بھی سنائی گئی۔ افغانوں سمیت تمام غیرقانونی تارکین وطن کو واپس بھیجنے کا اعلان بھی کیا گیا۔

آج ایک ماہ ان اقدامات کانتیجہ ہے کہ معاشی حوالے سے مثبت خبریں ملناشروع ہوگئی ہیں ،ڈالر کی غیر قانونی تجارت، اسمگلنگ، سٹے بازی کے خلاف کریک ڈائون، انتظامی اقدامات اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آئے ۔پاکستان کرنسی نے ستمبر کے مہینے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا بھر کی کرنسیوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک ماہ میں ڈالر کے مقابلے پر پاکستانی کرنسی میں 6.2 فیصد بہتری آئی ہے، ستمبر میں پاکستانی روپیہ دنیا کی نمبر ون کرنسی رہا۔آج حالت یہ ہے کہ مارکیٹ میں ڈالرکاخریدارنہیں مل رہاجبکہ ایک ماہ پہلے تک مارکیٹ میں ڈالرنہیں مل رہاتھا ۔

انٹربنک میں ڈالرجوڈالر305روپے سے اوپرجارہاتھا آج وہی ڈالر276روپے تک لڑھک چکاہے اورمزیدگررہاہے ایک ماہ میں تیس روپے ڈالرنیچے آنے سے پاکستان کے قرضوں کابوجھ تین ہزارارب روپے کم ہوگیا۔ اوورسیز پاکستانیوں کا پیسہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے استعمال ہورہاتھا ،اس کے ساتھ ساتھ اوورسیز پاکستانیوں کا بھیجا گیا پیسہ غیرقانونی طریقے سے باہر منتقل ہو رہا تھا،یہی وجہ ہے کہ گذشتہ مالی سال میں پاکستان کو 4.2 ارب ڈالر کے کم ترسیلات زر ملے۔ یہ ترسیلات زر پاکستان تو آئے تاہم یہ گرے مارکیٹ کے ذریعے پاکستان آئے اور ان کی کوئی دستاویز نہیں کیونکہ یہ بینکاری چینل کے ذریعے پاکستان نہیں پہنچے تھے ۔اب یہ سلسلہ بندہوگیاہے اگراس حوالے سے سختی برقراررہی تواس کے بھی مثبت نتائج برآمدہوں گے ۔

اس کے ساتھ ساتھ اکتوبرکے مہینے میں پٹرول کی قیمتوں میں فی لٹر48روپے کی کمی کی گئی ہے جس کی وجہ سے عوام کی خوشی کی لہردوڑگئی ہے ،ماہرین کے مطابق پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ڈالر کی قدر میں کمی کے باعث ہوئی ہے، اگر ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری رہا تو یکم نومبر کو پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہو گا۔اب نگران حکومت اورمقامی انتظامیہ کی ذمے داری ہے کہ اس ریلیف کوعوام تک پہنچایاجائے ٹرانسپورٹ کرایوں اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کی جائے حالت یہ ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں ٹرانسپورٹرمن مانے کرائے وصول کررہے ہیں اورکوئی انہیں پوچھنے والانہیں ۔

معاشی بہتری کے حوالے سے یہ پہلامرحلہ تھا جوکامیابی سے جاری ہے دوسرے مرحلے میں جنرل عاصم منیراس عزم کابھی اظہارکرچکے ہیںکہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل کے تحت سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں گی۔غیرملکی سرمایہ کاروں کوپاکستانی مارکیٹ کی طر ف راغب کیاجائے گا اس سلسلے میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور کویت سمیت دیگر ممالک سے 100ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری پررضامندہوچکے ہیںکچھ عرصہ قبل جنرل عاصم منیرسعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کادورہ کرچکے ہیں قطراوربحرین کابھی ان کادورہ متوقع ہے ۔

آرمی چیف سیدعاصم منیرنے اپنے فیصلوں سرسختی سے عمل درآمدکیا اورعملی اقدامات اٹھائے یہی وجہ ہے کہ چنددن قبل نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے پریس کانفرنس میں بتایاتھا کہ آرمی چیف نے کہا ہے کہ جو اہلکار سمگلنگ اور دیگر غیر قانونی کاروائیوں میں ملوث ہوں گے ان کا کورٹ مارشل ہوگا۔آرمی چیف نے یہ فیصلہ کرکے ان سیاستدانوں کوبھی واضح پیغام دیاہے کہ جوسمگلنگ روکنے میں پس وپیش سے کام لے رہے تھے اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ سمگلنگ اور اس غیر قانونی کاروبار میں سیاستدان اور سرکاری افسران ملوث تھے ۔

آرمی چیف کے اقدامات کی وجہ سے پاکستان آگے کی طرف بڑھ رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ بھارتی میڈیااوردیگرعالمی میڈیابھی معیشت کی بحالی کو دیکھتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی کاوشوں کو سراہنے پر مجبور ہوگیا ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس چلا رہا ہے کہ پاکستان کو درپیش معاشی بحران سے نکلنے کے لیے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر آگے بڑھے ہیں تاکہ پاکستان کو جلدازجلد معاشی مدد مل سکے۔ وہ بڑے تاجروں کو واپس لانے کے لیے کوشاں اور بین الاقوامی دوست ممالک سے زراعت اور آئی ٹی سمیت مختلف سیکٹرز میں سرمایہ کاری لانے کے لیے متحرک ہیں ۔انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ عوام بھی دیکھ رہے ہیں کہ ایک سال میں لاکھ کوشش کے باوجود حالات میں بہتری نہ آسکی لیکن پاکستانی آرمی چیف عاصم منیر کی کوششوں سے ڈوبتی معیشت سنبھلنے لگی ہے۔

پاکستان معیشت کی بحالی کیلئے پاک فوج کے اقدامات کے اثرات ظاہرہوناشروع ہوگئے ہیں اوران اقدامات کو دنیابھی سراہارہی ہے ۔ غیرملکی سرمایہ کار آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی کوششوں پر اعتماد کا اظہار کررہے ہیں ۔ ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ میں کمی سے روپیہ مستحکم ہونے لگا ہے ۔پاکستان کی گرتی معیشت کو پاک فوج کی قیادت نے سنبھالا دیا ہے۔ ڈوبتی معیشت اب ابھرنے لگی ہے ۔ عالمی ادارے بھی آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے متحرک کردار کو تسلیم کرنے لگے ہیں۔ضرورت اس امرکی ہے کہ پاک فوج کے معاشی بہتری کے اقدامات کے حوالے سے کے اثرات کوحکومت اورمقامی انتظامیہ عوام تک پہنچائیں اورقیمتوں پرکنٹرول کے حوالے سے سختی سے عمل درآمدکریں تاکہ غریب عوام کوریلی مل سکے ۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

20 − 1 =