دسمبر 8, 2024

انقلاب ایرانی کے خلاف کاروائیاں (دوسرا حصہ)

تحریر: سید اعجاز اصغر

بہرحال اسلامی انقلاب ایرانی کے نتیجہ میں ایک بڑی طاقت رونما ہوئی، مغربی طاقتوں نے اسے سبوتاژ کرنے کے لئے مسلم ممالک کے مابین شیعہ سنی فساد کرانے کی ٹھان لی، حالانکہ امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے فرمایا تھا جو سنی اور شیعہ میں تفرقہ ڈالتا ہے وہ نہ شیعہ ہے اور نہ ہی سنی ہے بلکہ یہودی ایجنٹ ہے، اس بیان سے یہود و نصارٰی کو مایوسی ہوئی مگر پھر بھی اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں ابھی تک مصروف عمل ہے، ایران اپنی منزل مقصود کی طرف دشمن کی سازشوں سے بے نیاز ہو کر گامزن رہا، اپنی ترقی کی منازل کو طے کرنے کی غرض سے مشرقی و مغربی ممالک پر بھروسہ نہ کیا، نہ ہی بغاوت جیسی تحریکوں اور فوجی ٹکراؤ کا سہارا لیا، بلکہ مغربی طاقتوں کو ناکام کرتے ہوئے اسلامی حکومت تشکیل دے دی، اب اس قابل ہو گیا ہے کہ پاکستان کو حالیہ ایرانی صدر کے دورہ کے دوران صنعت، سائینس، ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا تبادلہ کرنے کی پیشکش کر چکا ہے، مزید 8 شعبوں میں معاہدے کرنے کے بعد 28 نکات پر مشتمل اعلامیہ کو حتمی شکل دے چکا ہے، دو طرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کر کے اپنی مدد آپ کے تحت کامیابی کا ثبوت فراہم کرکے مغربی ممالک کی جانب سے اقتصادی پابندیوں کی پرواہ نہ کرکے کامیابی کا نعرہ بلند کیا ہے،
یہی وجہ ہے کہ ایرانی انقلاب کی کامیابی کو دیکھ کر دشمن نے مختلف حربے استعمال کیئے، گزشتہ دور میں عراق کے ذریعہ 8 سال تک ایران پر جنگ تھونپی گئی کامیابی نہ ملی تو ایرانی نوجوانوں کو انقلاب اسلامی اور ولایت ولی فقیہ کے خلاف گمراہ کرنے کا سلسلہ شروع کیا، جب دشمن کسی بھی میدان میں کامیاب نہ ہو سکا تو اس کی امید صرف نوجوانوں پر آکر رک گئی ان کو گمراہ کرنے کے لئے ثقافت کے لحاظ سے طولانی مدت پروگرام بنایا گیا، اس پروگرام کے لئے دشمن نے یونیورسٹی اور ثقافتی مراکز کے درمیان ایک ایسا مرکز قائم کیا جس کے ذریعے نشرواشاعت کی جائے، ملت ایران کے مختلف لوگوں تک اپنی تبلیغاتی لہریں پہنچائی گئیں تاکہ آہستہ آہستہ اپنی مرضی کے مطابق ماحول بنایا جا سکے، پھر دوبارہ سے رضا شاہ پہلوی طرز کا حکمران مسلط کرکے انقلاب ایرانی کو نیست ونابود کیا جا سکے، اس سلسلے میں دشمن نے اپنے علمی و تجرباتی حساب و کتاب کے تحت نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی سازشیں کیئں،

بقیہ تیسری قسط میں ملاحظہ فرمائیں !

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

one × three =