سیاسیات- پاکستان نے زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم سطح پر گرنے کے بعد سعودی عرب سے درخواست کی ہے کہ اسے فوری طور پر مزید 3 ارب ڈالر نقد فراہم کیے جائیں۔
پاکستان سعودی عرب سے پہلے ہی بیل آؤٹ پیکیج کے تحت 3 ارب ڈالرقرض لے چکا ہے، مزید3 ارب ڈالر کی درخواست وزیرخزانہ اسحق ڈار نے بدھ کو سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی سے ملاقات میں کی۔
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق اسحق ڈار نے کل دوسرے روز بھی غیرملکی سفارتکاروں سے ملاقاتیں کیں جو مالیاتی حمایت کے حصول اور شرائط میں نرمی کیلیے آئی ایم ایف پر اثرانداز ہونے کیلیے ان کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ کی سعودی سفیر سے ملاقات میں نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے جلد دورہ سعودی عرب پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
نئی فوجی قیادت بھی سعودی امداد کے حصول کیلیے اپنا کردار ادا کرے گی ،سعودی امداد کی فوری ضرورت اس لیے ہے کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر جنوری 2019 کے بعد پہلی بار 7 ارب ڈالر کی سطح سے نیچے آ گئے ہیں۔ موجودہ ذخائر کی سطح تقریباً 6.7 ارب ڈالر ہے جو کہ 18 جنوری 2019 کو تقریباً 6.6 ارب ڈالر کی سطح کے تقریباً برابر ہے۔
ذرائع کے مطابق6.7 ارب ڈالر کے ذخائر رواں مالی سال کے آئندہ تین ماہ جنوری تا مارچ کے دوران 8.8 ارب ڈالر کے قرضوں اور سود کی ادائیگیوں کیلئے ناکافی ہیں۔
وزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ (SFD) کی جانب سے اسٹیٹ بینک میں رکھوائے3 ارب ڈالر کے ڈیپازٹ کی مدت میں توسیع پر سعودی سفیر کا شکریہ ادا کیا۔
نومبر کے پہلے ہفتے میں وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ پاکستان نے چین اور سعودی عرب کی جانب سے 13 ارب ڈالر کے مالیاتی پیکج کی یقین دہانی حاصل کر لی ہے اس میں 5.7 ارب ڈالر کے نئے قرضے بھی شامل ہیں۔
مالیاتی پیکج کے تحت سعودی عرب سے 4.2 ارب ڈالر اور چین سے 8.8 ارب ڈالر آنے تھے تاہم گزشتہ ایک ماہ کے دوران اس ضمن میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ الٹا پاکستان نے چین کے دو کمرشل قرضے واپس کئے جن کی مالیت1.2 ارب ڈالر تھی۔
13ارب ڈالر کا مالیاتی پیکج پاکستان کی مالی سال2022-23 کی مجموعی مالیاتی ضروریات 38فیصدکے مساوی ہے اور یہ پیکج ملنے سے ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل سکتا ہے کیونکہ اس وقت آئی ایم ایف متعدد سخت شرائط عائد کرنے کے باوجود کوئی بڑا مالیاتی پیکج لے کر نہیں آیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق اسحاق ڈار نے ملاقات میں سعودی سفیر کو سیلاب کے بعد کی تعمیر نو اور بحالی کے پروگرام کے بارے میں آگاہ کیا۔
ملاقات میں فریقین نے موخر ادائیگیوں پر 1.2 ارب ڈالر کی سعودی تیل کی سہولت میں اضافے کے امکانات کا بھی جائزہ لیا۔ پاکستان میں سعودی عرب کی ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر بھی بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف کی طرف سے 6.5 ارب ڈالر کا پروگرام بحال کرانے میں ناکامی پر پاکستان مدد کیلئے دوست ممالک کی طرف دیکھ رہا ہے، یہ پروگرام تین سالوں میں چوتھی مرتبہ پٹڑی سے اترا ہے۔
آئی ایم ایف نے ابھی تک سٹاف سطح کے مذاکرات کی تاریخوں کو حتمی شکل نہیں دی ہے جو1.2 ارب ڈالر کی قسط کے حصول کیلئے بہت ضروری ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف نے گزشتہ روز رواں مالی سال کے دوران 32ارب ڈالرکے مالیاتی پیکج کے حصول کے امکانات پر بات چیت کی۔
حکومتی ذرائع کے مطالق حکومت کے تخمینوں میں 23 ارب ڈالر کے قرضے اور1.5 ارب ڈالر کی گرانٹس کا حصول شامل ہے۔
حکومت نے توقع ظاہر کی کی پاکستان کو 7.5 ارب ڈالر کے تخمینے کے مقابلے میں 6.2 ارب ڈالر کے غیرملکی کمرشل قرضے مل جائیں گے۔ ان میں سے 3.5 ارب ڈالر چین دیگا جبکہ2.7 ارب ڈالر غیرچینی غیر ملکی تجارتی بینک فراہم کریں گے جن کی میعاد کا عرصہ کم ہے۔
اسلام آباد سے خصوصی رپورٹر کے مطابق سعودی سفیر سے ملاقات میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معیشت اور تجارت سمیت مختلف محاذوں پر غیر معمولی تعلقات ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی معیشت کے مختلف شعبوں میں قیمتی سرمایہ کاری پر سعودی فنڈ برائے ترقی کا بھی شکریہ ادا کیا۔
سعودی سفیر نے طویل المدتی تعلقات کا اعتراف کیا اور بتایا کہ مملکت سعودی عرب کا مقصد پاکستان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہے۔
نیوز ایجنسیوں کے مطابق وزیر خزانہ سے سے چین کے سفیر نونگ زونگ نے بھی ملاقات کی جس میں دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسحاق ڈار نے چین کے سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں۔
وزیر خزانہ نے چین کے سابق صدر جیانگ زیمن کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا اور مشکل کی اس گھڑی میں چینی حکومت کی امداد کو سراہا۔ اسحاق ڈار نے کہاکہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔
چینی سفیر نے کہاکہ چینی حکومت پاکستان سے مسلسل تعاون جاری رکھے گی، ہم پاکستانی عوام کیساتھ کھڑے ہیں، ہر ممکن مدد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ اسحاق ڈار نے مسلسل تعاون اور مدد پر چینی سفیر کا شکریہ ادا کیا۔ ہالینڈ کی سفیر ہینی فوکل ڈی وریس نے بھی اسحاق ڈار سے ملاقات کی۔
وزیر خزانہ نے ہالینڈ کی سرمایہ کاری کی تجاویز کو سراہتے ہوئے کہا کہ کاروبار دوست ماحول کی فراہمی موجودہ حکومت کی ترجیح ہے۔