سیاسیات- دنیا بھر میں دہشتگرد سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی اقوام متحدہ کی کمیٹی نے رپورٹ جاری کردی۔
اقوام متحدہ کمیٹی کی رپورٹ 25 جولائی کو سلامتی کونسل کو پیش کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہےکہ کالعدم ٹی ٹی پی القاعدہ کے ساتھ الحاق کی کوشش کرسکتی ہے، کالعدم ٹی ٹی پی جنوبی ایشیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے القاعدہ سے الحاق کرسکتی ہے اور کالعدم ٹی ٹی پی غیر ملکی عسکریت پسند گروہوں کو متحدکرنےکا پلیٹ فارم فراہم کرسکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ کالعدم ٹی ٹی پی نے افغان طالبان کے برسر اقتدار ہونے کے بعد سے افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے، ایک رکن ریاست نے القاعدہ اور کالعدم ٹی ٹی پی کے انضمام کے امکان کی نشاندہی کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے اندر بڑھتے ہوئے حملوں کے حوالے سے کالعدم ٹی ٹی پی کو القاعدہ رہنمائی فراہم کر رہی ہے، افغان صوبےکنڑ میں مختلف دہشتگردگروہوں کے تربیتی کیمپوں کو ٹی ٹی پی بھی استعمال کر رہی ہے، کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان میں واقع علاقوں پر دوبارہ کنٹرول قائم کرنے کی خواہشمند ہے اور کالعدم ٹی ٹی پی کی توجہ سرحدی علاقوں میں اہم اہداف پر مرکوز رہی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ پاکستان کے دباؤ پر جون میں کالعدم ٹی ٹی پی کے بعض عناصر کو سرحدی علاقے سے دور منتقل کر دیا گیا تھا،ٹی ٹی پی افغانستان میں آزادانہ طور پر فعال رہی تو علاقائی خطرہ بن سکتی ہے، طالبان اور القاعدہ کے درمیان اب بھی قریبی اور نمایاں تعلقات ہیں، القاعدہ ارکان قانون نافذ کرنے والے افغان اداروں اور انتظامی اداروں میں دراندازی کرتے ہیں۔
دوسری جانب افغان طالبان نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ درست نہیں ہے، القاعدہ کی افغانستان میں کوئی موجودگی نہیں ہے۔