جولائی 21, 2024

پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اکیلا رہ گیا ہے۔ سابق نیکٹا چیف

سیاسیات-پاکستان میں انسدادِ دہشت گردی کے قومی ادارے نیکٹا کے سابق سربراہ احسان غنی کا کہنا ہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے معاملات سے توجہ ہٹنے کی وجہ سے یہ مسئلہ دوبارہ پیدا ہوگیا ہے۔

احسان غنی خیبر پختونخوا میں پولیس سربراہ اور انٹلیجنس بیورو کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

اس سوال پر کہ کیا پاکستان میں ایک بار پھر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی کارروائیوں میں اضافہ کیوں ہوا تو انہوں نے کہا: ’جب دہشت گردی کم ہوگئی تھی تو ہمارا اس مسئلے پر فوکس ختم ہو گیا تھا اور یہ کہا گیا کہ کام پورا ہوگیا تھا اور مقاصد حاصل کر لیے گئے تھے۔ اس کے بعد پولیس پر توجہ کم کی گئی تھی اور شدت پسند گروپوں سے متعلق انٹلیجنس گیدرنگ یعنی معلومات جمع کرنے پر بھی توجہ کم ہوگئ تھی۔‘

جب احسان غنی سے پوچھا گیا کہ یہ غلط فہمی کیوں پیدا ہوگئی تھی؟ تو ان کا موقف تھا کہ یہاں کہا گیا تھا کہ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے حالانکہ ایسا نہیں ہوا تھا اور یہ دعویٰ بھی درست  نہیں تھا کہ دہشت گردی 95 فیصد کم ہوگئی تھی۔

’ایک تو فوکس ختم ہوگیا تھا۔ اور دوسرا یہ کہ جس طرح افغانستان میں حکومت تبدیل ہوئی ہمیں معلوم تھا کہ اس کے پاکستان پر ضرور اثرات مرتب ہوں گے۔‘ ان کے بقول اب وہ اثرات یہاں پہنچ گئے ہیں۔ ’ہمیں یہ معلوم ہے کہ افغانستان میں موجودہ حکومت پاکستان میں براہ راست کارروائیاں نہیں کی ہیں لیکن افغانستان میں تبدیلی سے ان لوگوں (ٹی ٹی پی) کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے اور وہ سوچتے ہیں کہ اگر وہ (افغان طالبان) افغانستان میں حکومت لے سکتے ہیں تو پاکستان میں کیوں نہیں؟‘

احسان غنی کا کہنا تھا کہ دو تین وجوہات کی بنیاد پر یہ مسئلہ پاکستان کے لیے انتہائی خطرناک ہوگیا ہے۔ امریکہ نے مسلسل پاکستان سے ڈو مور (زیادہ کرنے) کا مطالبہ کیا لیکن وہ کچھ بھی نہ کرتے تھے۔ اب کوئی بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری مدد کے لیے نہیں آئے گا اور ہم اکیلے رہ گئے ہیں۔‘

جب نیکٹا کے سابق سربراہ سے عمران خان کے اس بیان سے متعلق پوچھا گیا کہ اگر امریکا سے پاکستانی طالبان کے خلاف مدد لی جاتی ہے تو اس سے افغانستان میں طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات خراب ہوسکتے ہیں اور اگر تعلقات خراب ہوجائے تو دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ کا آغاز ہوجائے گا؟ اس پر احسان غنی کا کہنا تھا کہ وہ طویل جنگ سے متعلق خدشات سے تو متفق ہیں لیکن اگر پاکستان مسئلے کو اس تناظر میں دیکھتا ہے تو کہیں بھی نہیں جا سکیں گے اور وہیں کھڑے رہیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ اگر ہم واضح اعلان کردیں کہ بس اب دہشت گردی کے لیے برداشت لیول صفر ہے تو حالات میں بہتری آسکتی ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

5 + 13 =