جولائی 27, 2024

ملت جعفریہ پاکستان فوجداری قانون ترمیمی ایکٹ 2021 مسترد کرتی ہے۔ ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی

سیاسیات- قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملت جعفریہ پاکستان فوجداری ترمیمی بل 2021ءکے ذریعے 298 اے میں قومی اسمبلی سے ہونے والی ترمیم کو مسترد کرتی ہے۔توہین اور دیگر عناوین کی تعریف،اس کی حدود و قیود کو مشخص اور واضح کئے بغیر کسی قسم کی قانون سازی یکطرفہ اور متصبانہ سوچ کو عوام پر مسلط کرنے کے مترادف ہے ۔قومی اسمبلی میں پاس کیے گئے متنازعہ بل پر تبصرہ کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ پاکستان کے ترجمان نے واضح کیا کہ یہ ترمیم ملکی داخلی سلامتی کےلئے انتہائی خطرناک ثابت ہوگی اور ایسی کوئی بھی قانون سازی معاشرے میں بدامنی، انتشار، تفریق اور تقسیم کا موجب بن سکتی ہے۔جس کی کوئی باشعور اور ذمہ دار پاکستانی ہر گز اجازت نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اس اہم ترمیم کے معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا جو کہ افسوسناک اور غیر ذمہ دارانہ امر ہے تاہم انہوں نے ایوان بالا کے ارکان سے اپیل کی کہ وہ اس متصبانہ ترمیم سے آگاہ رہیں اور معاملے پر سنجیدگی سے غور کر کے اسے منظور نہ ہونے دیں۔ بصورت دیگر اس ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہر نوع کے اقدام کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان نے گزشتہ روز فوجداری ترمیمی بل 2021ءکے ذریعے 298 اے کے قانون میں ترمیم کے بل کی قومی اسمبلی سے منظور ی کو ملک میں امن وامان کی صورتحال سبوتاژ کرنے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی قانون سازی تکفیری انتہاءپسندوں کے ہاتھ میں ایک تیز دھار خنجر اور دھماکہ خیز مواد سونپنے کے مترادف ہوگا کیونکہ ماضی میں اس کا مشاہدہ کیا جاچکا ہے کہ گڑے مردے اکھاڑ کر اور غلیظ مہم اور نفرت انگیز نعروں کے ذریعے نہ صرف فرقہ واریت کا بازار گرم کیا گیا بلکہ نفرت کا ایسا لاوا پکایا گیا جس نے ملک میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اورکشت و خون کا بازار گرم کیاجسے ٹھنڈا کرنے میں حکمران آج تک ناکام دکھائی دیتے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اس مسودہ بل پر چند افراد سے دستخط لیئے اور ایسا متنازعہ،متعصبانہ اور منفی عمل و اقدام اٹھایا گیا جس کے نتائج معاشرے پر انتہائی مضر ثابت ہونگے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہماری قیادت کئی عشروں سے متفقہ قانون سازی کےساتھ ساتھ معاشرے میں مذہبی سیاسی ہم آہنگی اور یکجہتی کے حوالے سے نہ صرف اپنا کلیدی کردا ادا کرتی آئی ہے بلکہ ہمیشہ ایسی متنازعہ قانون سازی سے قوم کو بچانے کے لیے حکمرانوں کو متوجہ کرتی رہی ہے تاکہ معاشرے میں تقسیم اور نفرت کو پنپنے کا موقع ملے نہ ہی فتووں اور تکفیر کے لیے راہ ہموارہ و اور داخلی امن و سلامتی قائم رہے۔

ترجمان نے آخر میں چیئرمین سینیٹ آف پاکستان اور سینیٹرز (ارکان ایوان بالا)کو بھی متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ داخلی سلامتی کا ایشو ہے اورحساس ترین معاملہ ہے امید ہے اس پر آنکھیں بند کر کے منظوری یا دستخط نہیں کئے جائینگے بلکہ ایسے مسودہ کو مسترد کر کے ملک و قوم کو مزید انتشار، تقسیم اور نفرت میں مبتلا کرنے سے بچایا جائے گا۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

11 − one =