سیاسیات- وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہےکہ مونس الٰہی اور پرویز الٰہی کے دعوؤں پر جنرل (ر) باجوہ کو وضاحت پیش کرنی چاہیے کیونکہ فوج تو بار بار کہتی رہی کہ ہمیں سیاست میں نہ گھسیٹیں اور ہم سیاست سے دور رہنا چاہتے ہیں لیکن اس کے بعد بھی اگر جنرل (ر) باجوہ پرویز الٰہی کو سیاسی مشورے دیتے رہے تو یہ آئین کی دفعہ 244 کی خلاف ورزی تھی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری اپنی ماضی کی غلطیوں کا اعتراف کرچکے ہیں، انہیں جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے کی غلطی کا اعتراف کرلینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کو وزارت اعلیٰ کا امیدوار بنانا ہمارا اچھا عمل نہیں تھا، جنرل باجوہ ریٹائر ہوچکے ہیں، عمرا ن خان کو اتنی جرات تھی تو اقتدار میں رہتے ہوئے یہ باتیں کرتے، وہ جن بے ساکھیوں کے سہارے اقتدار میں آئے وہ ہٹیں تو انہیں اپنی غلطیاں یاد آگئیں، عمران خان صوبائی اسمبلیاں نہیں توڑیں گے، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں توڑی گئیں تو وہاں الیکشن ہوں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے جھوٹ کو غلطی نہ کہیں، عمران خان نے 35 پنکچر کا الزام لگایا پھر کہا سیاسی بیان تھا، عمران خان اپنی ذمہ داری سے مکمل طور پر مفرور ہیں، وہ کہتے ہیں نیب ان کے ہاتھ میں نہیں تھا حکومت ان کے ہاتھ میں نہیں تھی، یہ عمران خان کی غلطی نہیں بلکہ ان کی کمزوری ہے۔
خرم دستگیر خان نے کہا کہ پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے بیانات پر قمر جاوید باجوہ کی طرف سے وضاحت آنی چاہیے، فوج سیاست سے پیچھے ہٹنا چاہتی ہے تو سیاستدان بھی انہیں سیاسی مدد کیلئے طلب نہ کریں، فوج کی سیاست میں عدم مداخلت کی پالیسی برقرار رہنی چاہیے۔