سیاسیات- برطانیہ نے سندھ سے تعلق رکھنے والے مولوی عبدالحق عرف میاں مٹھو پر پابندی عائد کردی جس کے بعد پاکستان ان 11 ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ذرائع کے مطابق برطانوی ہائی کمیشن نے میڈیا کو بتایا کہ برطانیہ عقیدے اور مذہبی آزادی کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے اور دنیا بھر میں اقلیتوں کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی پابندیاں مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کی بنیاد پرعائد کی گئی ہے ان میں سندھ کے ضلع گھوٹکی سے تعلق رکھنے والے بھرچونڈی شریف کے مزار کے مولوی میاں عبدالحق بھی شامل ہیں۔
برطانوی ہائی کمیشن نے بتایا کہ مولوی پر غیر مسلموں اور کم عمر بچیوں کی جبری شادیوں اور زبردستی مذہبی تبدیلی کا الزام ہے، نئی پابندیوں کی فہرست میں مولوی عبدالحق کے علاوہ کوئی اور پاکستانی شہری شامل نہیں ہے۔
عالمی سطح پر ان پابندیوں کا مطلب ہے کہ نامزد افراد برطانوی شہریوں یا کاروباری اداروں کے ساتھ معاشی سرگرمی یا کاروبار نہیں کرسکتے اس کے علاوہ اب پر برطانیہ میں داخلے پر پابندی عائد ہے۔
مولوی عبدالحق، میاں مٹھو کے نام سے مشہور ہیں اور بالائی سندھ میں کم عمر ہندو بچیوں کی جبری طور پر مذہب کی تبدیلی اور جبری شادیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہیں، انہوں نے متعدد مواقع پر ان الزامات کی تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ سندھ میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہیں۔
مولوی عبدالحق اس وقت منظر عام پرآئے جب انہوں نے سال 2012 میں نوید شاہ نامی مسلمان لڑکے کی شادی مبینہ طور پر رنکل کماری نامی ہندو لڑکی سے کی تھی، شادی سے قبل ہندو لڑکی کو اسلام قبول کروایا، جس کے بعد ان کا نام فریال رکھا گیا۔
میاں مٹھو نے دعویٰ کیا کہ مذہبی تبدیلی زبردستی نہیں کی گئی تھی۔
وہ رواں سال ستمبر میں ایک بار پھر شہہ سُرخیوں کی زینت بنے جب انہوں نے توہین مذہب کے ایک مبینہ واقعے کے خلاف احتجاج کی قیادت کی تھی۔
سال 2008 میں انہوں نے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی نشست جیتی لیکن سال 2012 میں پیلزپارٹی نے انہیں ٹکٹ دینے سے انکار کردیا۔
سال 2015 میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے انہیں اپنی جماعت میں شامل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ہندو برادری کے احتجاج کے بعد عمران خان نے مولوی کے ساتھ لاتعلقی کا اظہارکرلیا تھا۔
سال 2021 میں اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے مولوی عبدالحق کو جبری مذہبی تبدیلی اور شادی کے حوالے سے قانونی سازی پر مدعو کیا گیا جس پر دیگر سرگرم کارکنوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پی ٹی آئی پر سخت تنقید کی تھی۔
علما نے مسودہ بل پر تحفظات کا اظہار کیا تھا بعد ازاں پارلیمانی پینل نے اقلیتی اراکین کے احتجاج کے باوجود بل کو مسترد کردیا۔
واضح رہے کہ 30 افراد پر پابندیوں کی فہرست میں مولوی عبدالحق بھی شامل ہیں، ان میں سے مولوی سمیت 18 افراد پر اسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔
اسی دوران حکومت پاکستان کے ذرائع نے شدید غم اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کی وجہ سے پاکستان کا نام عالمی سطح پر بدنام ہورہا ہے۔