جولائی 27, 2024

توشہ خانہ کیس: عمران خان کی جانب سے ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد

سیاسیات- سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل نمٹاتے ہوئے قرار دیا توشہ خانہ ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، ہم مداخلت نہیں کریں گے۔

سماعت سے قبل کمرہ عدالت کے باہر شدید بدنظمی اور شور شرابا ہوا جس پر ججز کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے.

سپریم کورٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کی.

سماعت سے قبل چیئرمین پی ٹی کی کمرہ عدالت میں موجودگی کے بعد شدید بدنظمی دیکھی گئی،دو رکنی بنچ نے کمرہ عدالت سے باہر شور شرابے پر ناگواری کا اظہار کیا.

بنچ کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی احترام اور وقار کو مدنظر رکھا جائے، باہر سے شور شرابا ختم کرائیں ورنہ ہم کیس نہیں سنیں گے.

اس صورتحال میں چیئرمین پی ٹی آئی کافی پریشان دکھائی دیے. بعد ازاں شور کے سبب بینچ کچھ دیر کیلئے اٹھ کر چلا گیا تاہم عدالتی ڈیکورم بحال ہوا تو ججز واپس آئے اور کیس پر سماعت کا آغاز ہوا.

جسٹس یحییٰ آفریدی نے سماعت کے دوران پوچھا اسلام آباد ہائی کورٹ نے تو معاملہ ٹرائل کورٹ کو بھیجا تھا. وکیل درخواست گزار خواجہ حارث نے جواب دیا ہم نے حج پر اعتراض اٹھا کر کیس کسی اور حج کے سامنے مقرر کرنے کی بھی درخواست کی تھی.

ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا ٹرائل کورٹ کیس منتقلی کا فیصلہ کرچکی ہے.

وکیل صفائی نے کہا کہ ہم مکمل انصاف کی فراہمی کیلئے سپریم کورٹ آئے ہیں.

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ماتحت عدلیہ سے متعلق اختیار ہائیکورٹس کے پاس ہے،ہم تو صرف ہائیکورٹ سے درخواست کر سکتے ہیں.

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ توشہ خانہ کا ٹرائل تو حتمی مرحلے میں داخل ہوچکا ہے.

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا میرے خیال میں ہمیں اس وقت اس معاملے میں مداخلت سے گریز کرنا چاہئے.

وکیل درخواست گزار نے دلائل میں مزید کہا ہم نے ٹرائل کورٹ کے اختیار سماعت کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے.

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ہماری اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو درخواستیں زیر التواء ہیں۔

وکیل درخواست گزار اور ڈی جی لاء الیکشن کمیشن دونوں نے اتفاق کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پہلے دونوں درخواستوں کو سن کر فیصلہ کرے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

4 × 1 =