جولائی 20, 2024

بی این اے کمانڈر 70 ساتھیوں سمیت قومی دھارے میں شامل

سیاسیات- کالعدم بلوچ نیشنل آرمی ( بی این اے) کے کمانڈر سرفراز بنگلزئی نے 70 ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈالر قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کردیا۔

نگراں صوبائی وزیر جان اچکزئی کے ہمراہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بی این اے سابق کمانڈر سرفراز بنگلزئی نے کہا کہ بھارت سے پیسے لیکر اپنے ہی لوگوں کا خون بہایا جارہا ہے، اپنے مذموم مقاصد کیلئے خواتین کا استعمال تک کیا جارہا ہے تاکہ نوجواںوں میں جذبہ پیدا ہو، کیا ان کے مرد ختم ہوگئے ہیں یا نہیں ہیں جو خواتین کو استعمال کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچوں کے ہاتھوں بلوچوں کا خون کروایا گیا، 2014ء میں صرف ایک ضلع آواران میں 155 بے گناہ اور معصوم بلوچوں کو قتل کیا گیا کیونکہ انہوں نے بھتہ دینے سے انکار کیا تھا، 20 سال میں ہزاروں بلوچ نوجوانوں کو قتل کیا گیا، 15 سال تک میں نے جو کیا پچھتاوے کے سوا میرے پاس کچھ نہیں، اس لڑائی میں جاں بحق بلوچوں کے لواحقین دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں اور کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

سرفراز بنگلزئی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی اور انتشار کےلئے بھارت فنڈنگ کررہا ہے، افغانستان جاکر سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، علیحدگی پسند بلوچ لیڈر اپنی ذات اور پیسے کیلئے یہ سب کچھ کر رہے ہیں، وہ پڑوسی ممالک میں عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی این اے کمانڈرز کو افغانستان میں بڑے بڑے بنگلے اور گاڑیاں دی گئی ہیں، اس چیز کو دیکھ  کر مجھے پتا چلا کہ یہ لوگ ملک دشمن ہیں اور اسی لیے میں نے بی این اے سے علیحدگی کا فیصلہ کیا، افغانستان کی پچھلی اور موجودہ دونوں حکومتیں بلوچ علیحدگی پسند رہنماؤں کی مدد کررہی ہے، اب بھی وہاں لوگ موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ میں بلوچستان میں محکمہ خوراک میں سرکاری ملازم تھا، میرے پاس گھر، گاڑی سب کچھ تھا، لیکن 2009 میں چند لوگوں کے بہکاوے میں آگیا، کالعدم تنظیموں کے دیگر لوگوں سے بھی کہتا ہوں ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوجائیں اور ریاست ان کے لیے راہ ہموار کرے، بندوق مسئلے کا حل نہیں، کافی لوگ قومی دھارے میں واپس شامل ہونے کیلئے تیار ہیں، ریاست ان کیلئے پالیسی بنائے، وہ واپس آکر ملک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔

سرفراز بنگلزئی نے کہا کہ لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے میں جنرل سرفراز کی شہادت تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہوئی تھی، جس کا میں عینی شاہد ہوں لیکن براس نے بھارت کے کہنے پر اس کی ذمہ داری قبول کی۔

اس موقع پر نگراں صوبائی وزیر جان اچکزئی نے کہا کہ ریاست قومی دھارے میں شامل ہونے والوں کا خیرمقدم کرے گی، گلزار امام شنبے نے مذاکرات کا راستہ ہموار کیا ہے، نگراں وزیراعظم انوار الحق اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی اس معاملے پر دن رات کام کیا ہے، ناراض بلوچوں کے مسائل حل کرنے پر اتفاق ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

three + thirteen =