جولائی 27, 2024

ایکسپو سینٹر کراچی میں ایرانی مصنوعات کی خصوصی نمائش کا اہتمام

سیاسیات-پاک ایران تجارت کو فروغ دینےکے لیےکراچی میں ایرانی مصنوعات کی خصوصی نمائش کا اہتمام کیا گیا ہے۔

کراچی ایکسپو سینٹر میں یہ نمائش 16سے 18جنوری تک جاری رہےگی اور اس میں ایران کا اعلیٰ سطح کا وفد بھی خصوصی طورپر شرکت کررہا ہے۔

تین روزہ نمائش میں 60 کمپنیوں کے اسٹالز لگائے جا رہے ہیں، ان میں قالین، پیٹرو کیمیکلز، کیمیکلز، پیٹرولیم مصنوعات کی صنعت میں استعمال ہونے والے آلات، مختلف اقسام کے پرزہ جات، پولیمر پراڈکٹس، تعمیراتی سامان،آئرن اور اسٹیل، تانبے سے بنی چیزیں، ٹائلز اور سیرامکس کی کمپنیاں شامل ہیں۔

کان کنی اور زراعت سے متعلق سامان، سیمنٹ پیکیجنگ،مختلف اقسام کے گیلوانائزڈ اور باربڈ وائرز، ایل ای ڈی لیمپس، گھریلو استعمال میں آنے والی بجلی کی مشینری اور سجاوٹ کا سامان بھی نمائش میں پیش کیا جائےگا، کھانے پینے کی اشیاء بشمول ڈیری پراڈکٹس سے جڑی کئی صنعتوں کی بھی یہاں نمائندگی کی جائےگی۔

ایکسپو سینٹر میں عام طور پر مختلف ممالک کی صنعتی اشیاء کی ایک ساتھ نمائش کی جاتی ہے تاہم ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے کہ صرف ایک ملک اپنی مصنوعات پیش کرے، صرف ایرانی مصنوعات کو یہاں پیش کیا جانا اس بات کا اظہار بھی ہےکہ پاکستان میں مختلف ایرانی اشیاء کی مانگ میں کس قدر تیزی سےاضافہ ہو رہا ہے۔

تجارتی وفد کے سربراہ اور تہران چیمبر آف کامرس کے مشیر مراد نعمتی نے بتایا کہ نمائش کا مقصد برادر ملک کے درمیان دوستی کا فروغ اور علاقائی سطح پر تجارت بڑھانا ہے۔

دوطرفہ تجارت کو فروغ دینےکے لیے دونوں ملکوں کے درمیان پچھلے سال کے اواخر میں مفاہمت کی دو یادداشتوں پرکراچی میں دستخط بھی کیے گئے تھے، یہ یادداشتیں مشترکہ بزنس کونسل کے قیام اور کمرشل تنازعات کی منصفانہ ثالثی سے متعلق تھیں، ساتھ ہی کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور اصفہان چیمبر آف کامرس نے بزنس کمیونٹی میں تعاون بہتر بنانے کی یادداشت پر بھی دستخط کیے تھے۔

کراچی میں ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان کا کہنا ہےکہ دوطرفہ تجارت کا سالانہ حجم محض ڈیڑھ ارب ڈالر ہے جسے باآسانی 5 ارب ڈالر تک لایا جاسکتا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان تاریخی، مذہبی، علاقائی اور گہرے ثقافتی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے حسن نوریان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے تجارتی تعلقات میں بینکنگ چینلز کا نہ ہونا حیران کن امر ہے۔

حسن نوریان نےکہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان نئی بارڈر اوپننگز کا فائدہ اٹھایا جانا چاہیے جب کہ بینکنگ چینلز نہ ہونےکی رکاوٹ کو دور کرنےکے لیے بارٹر ٹریڈ یا ملکی کرنسی کا استعمال کیا جانا چاہیے۔

توقع ہےکہ ایکسپو میں ہونے والی اس نمائش کے موقع پر ایک ایسی مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط کیے جائیں گے جس کی مدد سے دوطرفہ تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنےکے لیے ٹھوس قدم اٹھایا جاسکےگا۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

15 − 8 =