سیاسیات- سپریم کورٹ میں ملک بھر میں انتخابات ایک ہی دن کرانے کے معاملے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت کیساتھ ہوئے مذاکرات سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہم نے حکومت سے مذاکرات کیے، ایک روز الیکشن کرانے پر اتفاق ہوا، لیکن تاریخ پر متفق نہ ہوسکے، اب سپریم کورٹ ایکشن لے، چودہ مئی کو پنجاب اسمبلی کے الیکشن کرائے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف ایک ہی روز انتخابات کیلئے تیار ہے بشرطیکہ قومی اسمبلی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں کو 14 مئی یا اس سے پہلے تحلیل کر دیا جائے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی متفرق درخواست میں عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے 3 ادوار ہوئے، مذاکرات میں پی ٹی آئی نے ہر ممکن حد تک لچک دکھائی۔
متفرق درخواست میں گزشتہ رات مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت کی تفصیلات بھی شامل کی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلےکی روشنی میں پنجاب میں 14 مئی کو انتخاب کرایا جائے، مذاکراتی ٹیموں نے پوری نیک نیتی سے27 ، 28 اپریل اور 2 مئی کوبات چیت کی، گفتگو کے نتیجے میں فریقین میں تین نکات پر اتفاقِ رائے ہوا، فریقین متفقہ طور پر سمجھتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات اہم ہیں، فریقین متفقہ طور پر سمجھتے ہیں کہ تمام سیاسی تنازعات کاحل سیاسی جماعتوں کے پاس ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ فریقین متفق ہیں کہ معاہدے پر عمل ہونے تک اس گفتگو کے سپریم کورٹ کے حکم نامے پر اثرات نہیں ہوں گے، 14مئی کو انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا ہے جسے فریقین کی رائے سے بدلنا ممکن نہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے ایک ہی روز انتخابات کرانے کیلئے 4 شرائط پیش کیں، تحریک انصاف مشروط طور پر ایک ہی روز انتخابات کیلئے تیار ہے، شرط یہ ہے کہ قومی اسمبلی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں کو 14 مئی تک توڑ دیا جائے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات جولائی کے دوسرے ہفتے میں کرانےکی شرط پیش کی، پنجاب، پختونخوا کے انتخابات کو 90 روز کی مدت گزر جانے کے بعد آئینی تحفظ دینےکی شرط رکھی۔
درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ انتخابات میں تاخیر کو آئینی تحفظ دینے کیلئے پی ٹی آئی اراکین کی ایوان میں واپسی کی شرط رکھی، سیاسی جماعتوں کےمابین باہمی اتفاق رائے سے صرف ایک بار کیلئے مؤثر آئینی ترمیم کی شرط پیش کی، تمام جماعتیں انتخابات کے نتائج قبول کریں گی، دونوں جماعتوں کے مابین تحریری معاہدہ عمل درآمد کیلئے عدالت عظمٰی کے سامنے رکھنے کا کہا لیکن پی ڈی ایم اتحاد نے ہماری ان تجاویز سے اتفاق نہیں کیا، پی ڈی ایم اتحاد کے مطابق قومی اسمبلی ، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیاں 30 جولائی کوتوڑی جائیں گی، پی ڈی ایم کےمطابق انتخابات اسمبلیاں توڑنے کے 90 روز کے اندر اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہوں گے، آئینی ترمیم کے ذریعے معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق بھی اتفاق رائےکافقدان ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ملک بھر میں ایک ہی دن الیکشن کرانے کی تاریخ پر حکومتی اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان اتفاق نہ ہوسکا اور مذاکرات کا تیسرا دور بھی بریک تھرو کے بغیر ہی ختم ہوگیا تھا۔
مذاکرات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ملک بھر میں ایک دن الیکشن ہونے چاہیے تاہم ایک ساتھ الیکشن کی تاریخ اور اسمبلیوں کی تحلیل پر اتفاق نہ ہوسکا۔
مذاکرات کے تیسرے دور کے حوالے سے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا حکومت کی جو سوچ کل دیکھی اگر وہی رہتی ہے تو مذاکرات کی مزید نشستیں بے معنی دکھائی دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ کہنا تھا اور جو میز پر رکھنا تھا وہ ہم نے مذاکرات میں رکھ دیا، حکومتی حلقوں نے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی، مذاکرات سے پہلے خواجہ آصف، جاوید لطیف کی گفتگو دیکھ لیں، مولانا فضل الرحمان کا رویہ دیکھ لیں، حکومتی نمائندوں کے رویوں اور گفتگو کے باوجود ہم نے کوشش کی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ گن پوائنٹ پر بات چیت نہیں ہوگی، اگر عمران خان ایسا کرے گا تو اس کا جواب ایسے ہی آئے گا جیسا میں اور میرے ساتھی دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ہم 14 مئی تک اسمبلی توڑنے کا مطالبہ مان لیں، نہ ہم مانیں گے اور نہ ہی پی ڈی ایم کی کوئی جماعت مانے گی۔