سیاسیات- سپریم کورٹ آف پاکستان نے جمعے کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستوں کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کالعدم قرار دے دیے اور کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مخصوص نشستوں کی حق دار ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ بینچ نے فریقین کے جواب الجواب مکمل ہونے کے بعد نو جولائی کو درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جمعے کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کاروائی کے آغاز پر کہا کہ یہ فیصلہ آٹھ پانچ کے تناسب سے ہے، جسے جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے جسٹس منصور علی شاہ سے فیصلہ سنانے کو کہا۔
جس کے بعد جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی۔ ’الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر آئینی ہے۔‘
فیصلے میں کہا گیا: پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے اور رہے گی۔ انتخابی نشان کسی سیاسی جماعت کو الیکشن لڑنے سے نہیں روک سکتا۔ الیکشن کمیشن نے 80 اراکین اسمبلی کی فہرست پیش کی، جن میں سے 39 اراکین کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا۔‘
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کے لیے اہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی آئی میں شامل ہونے کے بعد آزاد اراکین کے حساب سے مخصوص نشستیں دی جائیں۔ پی ٹی آئی 15 روز میں مخصوص نشستوں کے لیے فہرست (الیکشن کمیشن کو) جمع کروائے اور واضح کرے کہ کس جماعت سے انتخابات میں حصہ لیا گیا۔‘
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اس فیصلے کا اطلاق قومی اسمبلی اور تمام صوبائی اسمبلیوں پر ہوگا۔ ’صوبہ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا میں بھی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دی جائیں جبکہ جماعت کے منتخب امیدواروں کو کسی اور جماعت سے منسلک یا آزاد امیدوار تصور نہ کیا جائے۔‘
جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمدعلی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت نے اکثریتی فیصلہ سنایا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فاٸز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین خان نے درخواستوں کی مخالفت کی جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا: ’سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں۔ پی ٹی آئی کے اراکین کو آزاد قرار نہیں دیا جا سکتا، لہذا مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کے بجائے پی ٹی آئی کو دی جائیں۔‘
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر اور آزاد امیدواروں کے وکیل سلمان اکرم راجہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔