سیاسیات- ایڈیشنل آئی جی خیبرپختونخوا محمد علی بابا خیل کا کہنا ہے کہ افغان طالبان اور کالعدم ٹی ٹی پی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔
خیبرپختونخوا میں امن و سکیورٹی کو درپیش چیلنجز کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اے آئی جی کے پی محمد علی بابا خیل کا کہنا تھا رواں سال اب تک 115 پولیس اہلکار شہید ہو چکے ہیں، پولیس پر حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ پولیس اپنا کام کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا بلوچستان میں پاک افغان سرحد پر دہشتگردی کی حالیہ لہر دیکھنےمیں آئی ہے، ہمیں قومی سلامتی کے تناظرمیں 18ویں ترمیم پر دوبارہ سوچنا ہو گا۔
محمد علی بابا خیل کا کہنا تھا ہم نے عسکریت پسندوں کی تشکیل دیکھی اور ان کا بندوبست کیا، ہم نے دیکھا کہ ٹی ٹی پی کی ازسرنو تشکیل کی گئی، ٹی ٹی پی اپنا افغان طالبان سے موازنہ کراتی ہے جو غلط ہے لیکن طالبان اور ٹی ٹی پی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔
اے آئی جی کے پی کا کہنا تھا کہ افغان طالبان نے قابض فوجوں کے خلاف لڑائی کی مگر پاکستان میں ایک حکومت ہے، پاکستان قوم پر مبنی ریاست کا خواہشمند ہے، پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج ایسے عناصرکے حمایتیوں کو قابو کرنا ہے۔
محمد علی بابا خیل نے کہا کہ امریکا افغانستان میں 7 ارب ڈالر کا فوجی ساز و سامان چھوڑ گیا ہے، دہشتگردی کی حالیہ وارداتوں میں وہی جدید سامان استعمال کیا گیا ہے۔