سیاسیات-اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی حقوق کو پامال ہونے سے بچانے کے لیے افغان شہریوں کی زبردستی وطن واپسی روک دی جائے۔
ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینا شمداسانی نے جنیوا میں دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ہم پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ضرورت مندوں کو تحفظ فراہم کرتے رہیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ مستقبل مں کبھی بھی اُن کی واپسی محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ طور پر ہو اور بین الاقوامی قوانین کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہو۔
ترجمان نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ملک بدری کے سبب افغانستان واپس بھیجے جانے والے کئی لوگوں کو وہاں اُن کے بنیادی انسانی حقوق بری طرح پامال کیے جانے کے سنگین خطرات لاحق ہوں گے، جس میں بلاوجہ گرفتاریاں، تشدد اور دیگر غیر انسانی رویے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے اس اعلان سے انتہائی پریشان ہیں کہ وہ یکم نومبر کے بعد ملک میں غیرقانونی طور پر موجود غیر ملکی شہریوں کو ملک بدر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، یہ اقدام غیر متناسب طور پر اُن 14 لاکھ سے زائد افغانوں کو متاثر کرے گا جو دستاویزات کے بغیر پاکستان میں مقیم ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں 20 لاکھ سے زیادہ افغان شہری غیرقانونی طور پر مقیم ہیں، جن میں سے کم از کم 6 لاکھ افغان شہری اگست 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان چھوڑ کر یہاں آگئے تھے۔
روینا شمداسانی نے کہا کہ جن لوگوں کو سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے ان میں سول سوسائٹی کے کارکن، صحافی، انسانی حقوق کے محافظ، سابق سرکاری عہدیدار، سیکورٹی فورس کے اراکین اور یقیناً تمام خواتین اور لڑکیاں شامل ہیں کیونکہ اس وقت افغانستان میں رائج مکروہ پالیسیوں کے نتیجے میں خواتین پر ثانوی تعلیم اور کالج یونورسٹی کے دروازے بند کردیے گئے اور عملی زندگی میں ان کا دائرہ کار محدود کردیا گیا ہے۔
رواں ماہ 3 اکتوبر کو غیرقانونی تارکین وطن کے انخلا کے لیے آخری تاریخ کے اعلان کے بعد سے اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی ’یو این ایچ سی آر‘ اور بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین (آئی او ایم) نے پاکستان سے افغانستان واپس جانے والے کی تعداد میں تیزی سے اضافہ رپورٹ کیا ہے۔
یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم کی ایک حالیہ فلیش رپورٹ میں 15 اکتوبر تک پاکستان چھوڑ جانے والے افغانوں کی تعداد 59 ہزار 780 بتائی گئی ہے، واپس جانے والوں میں سے 78 فیصد نے پاکستان چھوڑنے کی وجہ گرفتاری کے خوف کو قرار دیا۔