اکتوبر 3, 2024

افغانستان سے اور افغانستان میں دہشت گردی کو روکنا پاکستان کی پہلی ترجیح ہے۔ کاکڑ

سیاسیات-نگران وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں ہر قسم کی دہشت گردی کو روکنا ہو گا جن میں ہندوتوا گروہوں کی انڈیا میں مسلمانوں اور مسیحوں کے خلاف نسل کشتی کی دھمکیاں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’افغانستان سے اور افغانستان میں دہشت گردی کو روکنا پاکستان کی پہلی ترجیح ہے۔ پاکستان بیرون ملک سے ہونے والی دہشت گردی کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کر رہا ہے۔ پاکستان سرحد پار سے پاکستان پر ہونے والے ٹی ٹی پی اور داعش کے حملوں کی مذمت کرتا ہے۔‘

انوار الحق نے کہا کہ ’پاکستان سمجھتا ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ اس کی ساکھ کو ختم کر دے گا۔ کونسل کے ارکان کی تعداد میں اضافہ غیر مستقل بنیادوں پر ہونا چاہیے لیکن اس کی بنیاد اقوام متحدہ کے ارکان کے متحد ہونے پر ہونی چاہیے۔‘

نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ہم ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہیں جبکہ شام اور یمن میں تنازعات کے خاتمے کے لیے ہونے والی پیش رفت کو خوش آمدید کہتے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بدقسمتی سے فلسطین کا المیہ جاری ہے۔ اسرائیلی فوج کے فضائی حملے، زمینی کارروائیاں اور فلسطینیوں کی گھروں سے زبردستی بے دخلی جاری ہے۔ پائیدار امن صرف دو ریاستی حل سے ممکن ہے اور ایک ایسی فلسطینی ریاست کا قیام جو 1967 کی سرحدوں سے پہلے کے علاقوں پر مشتمل ہو اور جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو گا۔‘

انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے، عالمی رہنما تاریخ کے ایک کشیدہ اور اہم موڑ پر اکٹھے ہوئے ہیں۔ ’دنیا دوسری سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی۔‘

نگران وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ’غریب ممالک بہت مشکل سے ڈیفالٹ سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دنیا کے 59 ممالک قرضوں کی ادائیگی کے مسائل کا شکار ہیں۔‘

ہندوتوا کا ایجنڈا دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل سکتا ہے

اس سے قبل انوار الحق کاکڑ نے جمعے کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو ’شہید‘ قرار دیتے ہوئے ان کے قتل میں انڈیا کے ملوث ہونے پر مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوتوا کا ایجنڈا پوری دنیا کو آگ کے شعلوں میں لپیٹ سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس کے موقعے پر نیویارک میں پاکستان ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’خالصتان کے رہنما کو بھارتی ایجنٹوں نے جس طرح شہید کیا ہے، وہ معصوم تھے اس لیے میں ان کو شہید سمجھتا ہوں، بھارت نے بطور ریاست کینیڈین سر زمین پر انسانیت کا قتل کیا ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

’ہم اسے مختلف جگہ پر اٹھائیں گے، اس لیے نہیں کہ ہم ہندوستان کے خلاف ہیں، بلکہ ہم اس لیے یہ نکتہ اٹھا رہے ہیں کہ جو حقیقت گھناونی چھپی ہوئی ہے ہندوتوا کے سیاسی ایجنڈے کے پیچھے، جس میں فاشزم اور شاونزم بہت ڈیپ روٹڈ ہے، یہ اتنا خطرناک فینامنا (مظہر) ہے کہ یہ پورے خطے کو اور خطے کے ساتھ ساتھ باقی ماندہ دنیا کو جنگ کے شعلوں میں لپیٹ سکتا ہے۔‘مزید پڑھیے

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ فردِ واحد کو مارنے کا مسئلہ نہیں ہے، یہ اس سے بڑا مسئلہ ہے۔ ہم اس بڑے مسئلے کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ جہاں جہاں ہمیں موقع ملے گا ہم اس پر ضرور بات کریں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سکھ رہنما کے قتل اور ہندوتوا کی سیاست کا معاملہ اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری کے ساتھ ملاقات میں بھی اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس ’گلوبل وارمنگ کی وجہ سے آنے والے تباہ کن سیلاب کے بعد دنیا نے پاکستان کے لیے دس ارب ڈالر کی امداد دینے کا وعدہ کیا تھا اور اس وقت ہماری جو بھی بات ہو رہی ہے اس میں ہم اس نکتے کو اٹھا رہے ہیں تاکہ وہ رقم منتقل ہونے کے بعد سیلاب متاثرین پر خرچ کی جائے۔

انہوں نے آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کے ساتھ ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’انہیں پاکستان کی جانب سے ڈالروں کی غیرقانونی سمگلنگ روکنے پر خوش گوار حیرت ہوئی کہ پہلی مرتبہ کسی حکومت نے اس پر جامع کریک ڈاؤن کیا ہے جس سے مارکیٹ میں مصنوعی عدم استحکام ختم ہوا۔‘

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

eighteen + six =