سیاسیات-پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین نے ایک بار پھر مذکرات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیبشلمنٹ ہم سے بات کرنے کو تیار نہیں اور ہمارے اوپر ریڈ لائن ڈال دی گئی ہے۔
اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے کیسز بہت تیزی سے چلائے جارہے ہیں جس سے لگتا ہے کہ میچ فکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہماری پارٹی کو الیکشن مہم سے روکا جارہا ہے جبکہ امیدواروں اور کارکنان کو گرفتار کیا جارہا ہے، جس کی ذمہ دار سپریم کورٹ ہے اور چیف جسٹس کو اس بات کو سو موٹو ایکشن لینا چاہیے کیونکہ آئین کے آرٹیکل پندرہ، سولہ اور سترہ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہورہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ تمام پابندیوں کے باوجود ہمارے کارکن ملک بھر میں نکلے جس پر میں انہیں مبارک باد اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
بانی پی ٹی آئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا وہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن اسٹیبلشمنٹ تیار نہیں۔ انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو ویگو ڈالا بھی نہیں جتوا سکتا، ہماری پارٹی کو اکٹھا نہیں ہونے دیا جارہا، امیدواروں کو پولیس نے اٹھالیا اور سپریم کورٹ کہتی ہے ثبوت دو۔
عمران خان نے کہا کہ ایسی صورت حال میں سپریم کورٹ کا سپریم ٹیسٹ ہے اور بنیادی حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔ ایک اور صحافی کے سوال ’’بلے کے فیصلے پر تو آپ نے سپریم کورٹ پر عدم اعتماد کردیا ہے اب سپریم کورٹ سے ہی استدا کررہے ہیں‘ پر عمران خان نے کہا کہ ’سپریم کورٹ پر میں نے عدم اعتماد کیا ہے لیکن سپریم کورٹ پورے پاکستان کی ہے، ہمارے کارکنوں کی گرفتاری کی ذمہ داری بھی سپریم کورٹ پر ہے، یہ کیسا الیکشن ہے انہوں نے پورے الیکشن کو ڈسکریڈٹ کردیا ہے‘۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا باجوہ این آر او لینے کیلیے میرے پیچھے پڑا ہوا تھا اور جب انکار کردیا تو انتقامی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔
عمران خان نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ ’مجھے الیکشن سے قبل پریڈ گراؤنڈ میں ایک جلسہ کرنے دیں انکو سمجھ آجائے گی، نواز شریف کو اسٹیبلشمنٹ لائی اور بائیو میٹرک بھی ایئرپورٹ پر کروانے کی سہولت دی گئی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو کوئی نہیں روک سکتا، ہمارا نشان بدلا ہے ایمان نہیں اور موجودہ صورت حال میں نواز شریف کو ویگو ڈالا بھی نہیں جتوا سکتا۔ عمران خان نے کہا کہ اسد مجید اور سہیل محمود سائفر میں اہم گواہ ہیں جبکہ اعظم خان پر اسٹیٹ ڈیفینس کونسل نے جرح کی یہ اوپن ٹرائل نہیں، ہمارا وکلاء کا حق دفاع ختم کردیا گیا، لگتا ہے فیصلہ بہت جلد آجائے گا۔