اکتوبر 5, 2024

آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان پر نئی شرائط عائد

سیاسیات- عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پروگرام کی بحالی کیلیے پاکستان پر نئی شرائط عائد کردی ہیں۔

آئی ایم ایف کی جانب سے مزید شرائط عائد کرنے اور معاہدہ نہ ہونے پر غیر معمولی صورت حال کا سامنا ہے تاہم امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ سے رواں ہفتے اسٹاف کی سطح کا معاہدہ طے پا جائے گا۔

ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی شرائط پر پیشگی عمل کرتے ہوئے جاری کردہ منی بجٹ کے تحت 177 ارب روپے مالیت کے اضافی ٹیکسز سے متعلق وضاحتی سرکلر بھی جاری کردیا ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)نے اسٹاف سطح کے معاہدے سے پہلے بجلی کی قیمتوں میں تین روپے 82 پیسے فی یونٹ اضافے، سرچارج چار ماہ کے بجائے مستقل بنیادوں پر کرنے اور پالیسی ریٹ میں اضافے سمیت چار پیشگی اقدامات پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔

حکومت نے آئی ایم ایف کی شرح سود سے متعلق پیشگی شرائط پوری کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو طلب کرلیا ہے جبکہ باقی شرائط پر بھی جلد پیشرفت متوقع ہے جس کے بعد پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جمعرات کی شام ورچوئل مذاکرات میں اہم پیشرفت کا امکان ہے۔

اس میٹنگ میں پاکستانی حکام پالیسی ریٹ میں اضافے اور بجلی سرچارج و قیمتوں میں اضافے سمیت دیگر پیشگی اقدامات سے متعلق بریفنگ دیں گے۔ وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ جمعہ تک متوقع ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت شرح سود میں 2 سے ڈھائی فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کے تین سے چار ہفتے بعد آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس متوقع ہے البتہ سٹاف سطع کے معاہدے کے بعد اس بات بھی امکان ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف بورڈ کا جلدی اجلاس بلانے کی درخواست کرے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئی شرائط رکھی ہیں اور میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانس پالیسی (ایم ای ایف پی) کا ہر روز پاکستان کو نیا ڈرافٹ دیا جا رہا ہے، آئی ایم ایف پہلے سے متفق شقوں میں تبدیلیاں کرکے مزید مطالبات پیش کر رہا ہے۔

ذرائع نے کہا ہے کہ وزارت خزانہ چارماہ کیلئے سرچارج عائد کرنے کیلئے تیار ہے لیکن آئی ایم ایف سرچارج مستقل بنیادوں پر عائد کرنے کی شرط پر بضد ہے اور آئی ایم ایف عارضی اقدامات کے خلاف ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے اسٹاف لیول معاہدے سے قبل شرح سود میں اضافے کا مطالبہ برقرار ہے تاہم اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافے کیلئے مانیٹری پالیسی بورڈ کا اجلاس جمعرات کو طلب کرلیا ہے۔ آئی ایم ایف نے شرح سود ہیڈ لائن کے مطابق مقرر کرنے پر اصرار کیا ہے اس لئے امکان ہے کہ شرح سود میں دو سے اڑھائی فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان شرح سود کو مہنگائی کے مطابق مقرر کر نے پر تیار ہے جبکہ آئی ایم ایف ایکسچینج ریٹ کو افغان باڈر ریٹ سے منسلک کرنیکا خواہشمند ہھی ہے، ذرائع کے مطابق پرائمری خسارے اور کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے کے اعداد و شمار پر بھی اختلاف ہیں۔ پاکستان 7 ماہ کے اعداد و شمار کے مطابق خسارے کا ہدف مقرر کرنا چاہتا ہے لیکن آئی ایم ایف اپنی طرف سے ہدف مقرر کرنے کا کہہ رہا ہے۔

اس کے علاوہ ایکسٹرنل فنانسنگ پر بھی آئی ایم ایف تحریری یقین دہانی کیلئے کہہ رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی امریکی حکام سے بھی اہم ورچوئل ملاقات ہوئی ہے اور اس میں آئی ایم ایف پروگرام بارے کردار ادا کرنے کا کہا گیا ہے وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ا یف) کے درمیان رواں ہفتے اسٹاف سطح کا معاہدہ طے پانے کا امکان ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

20 − 5 =