جولائی 27, 2024

مودی کے موذی منصوبوں نے بھارت کا اصلی چہرہ عیاں کر دیا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان

سیاسیات- قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ مودی کے موذی منصوبے سے بھارت کا اصلی چہرہ عیاں ہو چکا۔

بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر ہندتوا سوچ اور اس کی ہندوستان پر بالادستی کی واضح عکاس ہے، اب پڑوسی ملک بھارت میں اقلیتیں مزید غیر محفوظ اور انسانی حقوق مزید متاثر ہونگے، لگے لپٹے الفاظ میں ”رام راج “ کا نفاذ ایک واضح پیغام اور مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پانچ صدیوں سے قائم تاریخی بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر اور اس کی افتتاحی تقریب پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ پڑوسی ملک بھارت نے بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر اور اس کے افتتاح سے تاریخ کو مسخ کرنے کی ناکام کوشش کی ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے یہ الفاظ کہ ” ایک ہزار سال کی زنجیریں اب توڑی جا چکی ہیں اور معاملہ اب صرف رام مندر کی تعمیر کا نہیں بلکہ آگے ہزار سال رام کے نظریے کیساتھ سب دیس واسیوں کو اس جگہ کی قسم، اب مندر سے رام کی حکومت تک‘‘ واضح پیغام ہے کہ اب بھارت میں نام نہاد جمہوریت اور سیکولرازم کا بھانڈہ بیچ چوراہے پھوٹ چکا ہے اور وہ لگے لپٹے الفاظ میں رام راج کے نفاذ کا اعلان کرکے ہندتوا کے اس نظریے کو آگے بڑھا رہے ہیں جس کے مطابق ہندوستان میں غیر ہندو چاہے وہ مسلم ہوں، عیسائی ہوں، سکھ ہوں، دلت ہوں یا کسی بھی اور نظریے سے تعلق رکھتے ہوں کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے.

انہوں نے کہا کہ ہم ایک عرصہ سے متوجہ کرتے چلے آ رہے تھے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں کے بعد ہندوتوا کے انتہاء پسند سلسلے کو شروع کرنے کے ساتھ گجرات، دلی، اترپردیش سمیت دیگر کئی جگہوں پر ظلم کی تاریک رات طاری کر چکا مگر افسوس عالمی انسانی حقوق تنظیموں کی طرف سے اس طرح سے سنجیدہ نوٹس نہیں لیا گیا جبکہ او آئی سی بھی مذمت تک ہی اکتفا کرتا رہا، آج بھارت میں تاریخی ورثے اور ثقافت کو بھی مسمار کیا جا رہا ہے مگر افسوس بھارتی حکومت اور بھارتی سپریم کورٹ کے نام نہاد فیصلوں کے معاملے پر بھی دنیا بھر میں قبرستان کی سی خاموشی ہے جو انتہائی افسوس ناک امرکیساتھ تشویشناک بھی ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

one × two =