سیاسیات- غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک نئے منصوبے پر بات چیت اس توقع کے ساتھ کی جا رہی ہے مغربی کنارے اور غزہ کے رہنماؤں کو اکٹھا کرکے مستقل جنگ بندی کی جا سکے گی۔
یہ دعویٰ برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے ایک رپورٹ میں کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ پر وحشیانہ بمباری اور ہزاروں شہادتوں کے باوجود اسرائیل کو کامیابی کے اشارے نہیں مل رہے اور وہ اب تک خود کو مزید ممکنہ حملوں سے محفوظ بنانے کا یقین حاصل نہیں کر سکا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وحشیانہ بمباری میں ہزاروں فلسطینیوں کی شہادت کے بعد اسرائیل عالمی تنہائی کا شکار ہونے لگا ہے، برطانیہ جیسا اتحادی بھی اب اسرائیل سے مستحکم جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وحشیانہ بمباری میں ہزاروں فلسطینیوں کی شہادت کے بعد اسرائیل عالمی تنہائی کا شکار ہونے لگا ہے، برطانیہ جیسا اتحادی بھی اب اسرائیل سے مستحکم جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگا ہے۔
برطانوی اخبار کا کہنا تھا کہ اسرائیل عالمی تنہائی کے باوجود صرف امریکی تعاون کے بل بوتے پرغزہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے، مگر غزہ کے انسانی بحران کے باعث اب امریکہ کا صبر بھی ختم ہو رہا ہے
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل کے لیے غیرمشروط امریکی حمایت میں کمی کے اشارے ملنے لگے ہیں اور امریکہ بھی اسرائیل سے غزہ پر انتہائی شدت والے حملوں کے خاتمے کا پلان مانگنے لگا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ چاہتا ہے کہ اسرائیل صرف حماس کے ٹھکانوں پر ہی حملے کرے جبکہ 7 اکتوبر کے بعد اسرائیلی متحد ضرور ہوئے مگر اب اس اتحاد میں دراڑیں پڑتی نظر آرہی ہیں۔
یرغمالیوں کے اہلخانہ خود کو نظر انداز کیے جانے پر شاکی ہیں اور اسرائیل عالمی دباؤ کے باوجود جنگ بندی اس لیے نہیں کر پارہا کہ اس کے پاس دوسرا کوئی پلان ہی نہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل اب تک نہیں بتا سکا کہ وہ کیسے اس تنظیم کو ختم کرے گا، جس کے سیاسی و نظریاتی رابطے صرف غزہ تک محدود نہیں۔
اسی کو دیکھتے ہوئے ایک نیا امن منصوبہ سامنے آیا ہے جو 3 نکات پر مبنی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فلسطینی گروپس کی جانب سے اس منصوبے کی شدید مخالفت کی گئی ہے مگر اسے رسمی طور پر مسترد بھی نہیں کیا گیا۔
اس منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں 15 روزہ جنگ بندی کی جائے گی جس کے دوران اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔
دوسرے مرحلے میں غزہ اور مغربی کنارے پر حکمرانی کے لیے فلسطینی گروپس کو متحد کیا جائے گا اور تیسرے مرحلے میں حتمی جنگ بندی کی جائے گی۔
یہ منصوبہ مصر اور قطر کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔