سیاسیات-عراق کے معروف شیعہ رہنما اور قومی حکمت پارٹی کے سربراہ سید عمار حکیم نے ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگ میں عراقی سفارتخانے کے سامنے قرآن کریم کو نذر آتش کئے جانے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے اپنے بیانیے میں کہا کہ ڈنمارک حکومت نے دوبارہ ایسے مذموم اقدام کا لائسنس جاری کیا جس کا ارتکاب اس سے پہلے سوئیڈن میں ہو چکا تھا اور ایک شدت پسند اور اسلام دشمن گروہ کو عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن کریم اور عراقی پرچم کو نذر آتش کرنے کی اجازت دے دی۔ ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ سید عمار حکیم نے اپنے بیانیے میں کہا کہ بعض ایسے مغربی ممالک کی جانب سے الہی مذاہب کے مقدسات کی توہین پر اصرار کیا جا رہا ہے جو اس سے پہلے امن پسند ممالک سمجھے جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی مقدسات کی بے حرمتی بین الاقوامی قوانین خاص طور پر مذاہب اور عقائد کی توہین ممنوع ہونے پر مبنی عالمی معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے۔
عراق کی قومی حکمت پارٹی کے سربراہ سید عمار حکیم نے اس بات پر زور دیا کہ سوئیڈن اور ڈنمارک میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات ایک شدت پسندانہ طے شدہ سازش کی نشاندہی کرتے ہیں جس کا مقصد عالمی سطح پر اتحاد اور ہم آہنگی کا خاتمہ کر کے دنیا کی اقوام میں منافرت کی آگ کو ہوا دینا ہے۔ انہوں نے سکیورٹی کونسل، اقوام متحدہ، او آئی سی، عرب لیگ اور دنیا میں سرگرم تمام مذہبی اور سیاسی رہنماوں سے مطالبہ کیا کہ وہ 2 ارب مسلمانوں کے جذبات جریحہ دار کرنے والے حالیہ مذموم اقدامات کے خلاف دو ٹوک موقف اختیار کریں۔ سید عمار حکیم نے اس سے پہلے اپنے ایک بیان میں اسلام، قرآن کریم، نبی اکرم ص، ائمہ معصومین ع اور مذہبی مقدسات کو مسلمانوں کا تشخص اور ریڈ لائن قرار دیا جس سے عبور کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہماری اعتدال پسندی کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنے عقائد اور تشخص اور قرآن کریم جیسی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی اجازت دیں گے بلکہ ہم اس کے دفاع میں سب سے آگے ہوں گے اور جب تک ہماری رگوں میں خون جاری ہے اس بارے میں کوئی کوتاہی نہیں کریں گے۔