سیاسیات- اسرائیلی فوج نے غزہ میں المغازی کیمپ پر رات کی تاریکی میں بڑا فضائی حملہ کردیا، حملے میں 30 فلسطینی شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے۔
غزہ پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے پانچویں ہفتے میں داخل ہو گئے، اسرائیلی افواج کی جانب سے سفاکیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہ بنے اقوام متحدہ کے الفخورا اسکول پر بھی بمباری کی گئی تھی۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں اور ایندھن کی قلت سے غزہ کے 16 اسپتالوں اور 32 طبی مراکز میں کام رک چکا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے القسام بریگیڈز کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے، حماس کے مواصلاتی مرکز، بنکرز اور سرنگوں کے نیٹ ورکس کو تباہ کر دیا ہے۔ اسرائیلی فورس حماس کے چیف يحیٰ السینوار کو تلاش کرکے ختم کر دے گی۔
اسرائیلی وزیر نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی حملوں میں حماس کے 12 کمانڈرز مارے گئے ہیں جبکہ اسرائیلی فورسز نےغزہ شہر کا مکمل گھیراؤ کر رکھا ہے۔
ادھر حماس کی جانب سے بھی غزہ میں قابض اسرائیلی فوج سے لڑائی کی نئی ویڈیو جاری کر دی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک 3 ہزار 900 بچوں اور 2 ہزار 509 خواتین سمیت شہید فلسطینیوں کی تعداد 9 ہزار 488 ہو گئی ہے جبکہ 6 ہزار 360 بچوں اور 4 ہزار 891 خواتین سمیت زخمیوں کی تعداد 24 ہزار 158 سے تجاوز کر چکی ہے۔
اب تک اسرائیلی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں 36 صحافی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں دوسری جانب 150 سے زائد میڈیکل اسٹاف جاں بحق اور 28 ایمبولینس تباہ ہو چکی ہیں جبکہ 50 سے زائد کو نقصان پہنچ چکا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر سے اب تک اسپتالوں اور صحت مراکز پر 82 حملے کیے گئے ہیں،غزہ میں 16 اسپتال مکمل طور پر بند ہوچکے ہیں اور 32 طبی مراکز کا کام رک چکا ہے۔
عرب میڈیا کی جانب سے اسرائیلی اعداد شمار کی بنیاد پر شائع ایک تخمینے کے مطابق غزہ میں ہر گھنٹے میں نصف تعداد میں بچوں سمیت 15 فلسطینی شہید ہو رہےہیں جبکہ اسرائیلی حملوں میں ہر گھنٹے زخمیوں کی تعداد 35 افراد کا اضافہ ہو رہا ہے، ہر گھنٹے غزہ پر گرائے جانے والے بموں کی تعداد 42 ہے اور ہر گھنٹے 12 عمارتیں تباہ ہو رہی ہیں۔