ستمبر 28, 2024

اسرائیل فلسطینی ماہرین تعلیم اور سائنسدانوں کو دانستہ نشانہ بنا رہا ہے

سیاسیات-غزہ میں جاری جنگ میں اسرائیل کے حملوں سے کئی فلسطینی ماہرین تعلیم اور سائنسدان شہید ہو چکے ہیں، یورپی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق اسرائیل نے ان لوگوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 130 دنوں سے جاری اسرئیلی جارحیت سے کئی فلسطینی ماہرین تعلیم اور سائنسدان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فلسطین کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ شرح خواندگی والے ممالک میں ہوتا ہے لیکن غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی صورتحال ابتر ہے، کئی اساتذہ اور طالب علم اسرائیلی حملوں میں شہید ہوچکے ہیں جب کہ ہزاروں پچھلے 5 ماہ سے تعلیم سے دور  ہیں۔

یورپی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق فلسطینی سائنسدانوں، ماہرین تعلیم اور دانشور شخصیات کے گھروں کو جان کر فضائی حملوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، اسرائیل کے حملوں میں سیکڑوں اساتذہ اور جامعات کے 94 پروفیسر شہید ہوچکے ہیں۔

شہید ہونے والے کچھ سائنسدان اور ماہرین تعلیم قابل ذکر ہیں جن میں سے چند یہ ہیں۔

امین البہیتی

غزہ کے 24 سالہ امین البہیتی ایک دندان ساز  اور الاظہر  یونیورسٹی کے اسسٹنٹ لیکچرار تھے، اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک، پانی، بجلی کی سہولیات منقطع ہوجانے سے شدید بمباری کے دوران لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا، جن میں امین البہیتی بھی شامل تھے، ان کی لاش گھر چھوڑنے کے دو دن بعد ملی۔

ادھم حسونا

ادھم حسونا غزہ اور الاقصٰی یونیورسٹی کے پروفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک فری لانس صحافی بھی تھے، صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے) کے مطابق ادھم یکم دسمبر 2023 کو ہونے والی اسرائیلی فضائی حملے میں اپنے گھر والوں سمیت شہید ہوگئے۔

جہاد المسری

جہاد المسری ایک تاریخ دان اور  القدس یونیورسٹی خان یونس شاخ کے ڈائریکٹر تھے، وہ اسرائیل کی جانب سے خان یونس میں ہونے والی شیلنگ سے زخمے ہوئے اور 17 اکتوبر کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے،  المسری اسلامی تاریخ اور فلسطینی روایات پر قومی اور بین الاقوامی جرائد میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالوں کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔

طارق تہابیت

طارق تہابیت غزہ میں پروفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ مشی گن یونیورسٹی میں ترقی پذیر ممالک میں اقتصادی ترقی کے مضمون کے طالب علم بھی تھے جن کی تحقیق کا مرکز غزہ جیسے علاقوں میں چھوٹے کاروبار کے مالکان کو تقویت دینے پر  تھا، وہ 15 نومبر کو اسرئیلی حملے میں شہید ہوئے۔

سفیان تایہ

سفیان تایہ غزہ کی اسلامک یونیورسٹی کے صدر اور ریاضی اور فزکس کے سرکردہ محقق تھے،  وہ اپنی سائنسی تحقیق کے لیے فلسطینی اسلامک بینک ایوارڈ جیت چکے ہیں، رپورٹ کے مطابق 2021 میں طارق کا شمار دنیا کے سرفہرست 2 فیصد سائنسی محققین میں ہوتا تھا، وہ 2 دسمبر کو ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے۔

سیرین محمد العطار

1984 میں پیدا ہونے والی سیرین محمد العطار  ایک ماہر امراض نسواں اور  غزہ کی اسلامک یونیورسٹی کی پروفیسر تھیں، وہ ایک ماہر طبی پیشہ ور تھیں جو اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے لیے کام کرتی تھیں،  وہ 11 اکتوبر کو  اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئیں۔

رائد قدورہ

رائد قدورہ ملائیشیا کی نیشنل یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی اسکالر تھے, وہ 29 نومبر کو ایک حملے مہیں شہید ہوئے، رپورٹ کے مطابق ان کے جڑواں بچے ان کی شہادت سے دو دن پہلے پیدا ہوئے تھے، ان کو ہوشیار اور باصلاحیت مصنف اور مفکر کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔

ساحر یاغی

ساحر یاغی ایک معروف ماہر نفسیات  اور  پروفیسر تھے جو غزہ کی وزارت تعلیم میں کام کیا کرتے تھے، انہوں نے بھی اقوام متحدہ کی ریلیف اور  ورک ایجنسی کے لیےکام کیا ہے، ساحر اپنی بیوی اور  بچوں سمیت اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے۔

ابراہیم الاسطال

ابراہیم الاسطال ایک پروفیسر اور غزہ کی اسلامک یونیورسٹی کے ڈین تھے،  وہ غزہ کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تکنیکی تعلیم کے معیار کو  بہتر بنانے سے متعلق پروگراموں پر کام کرنے کے لیے جانے جاتے تھے، وہ 23 اکتوبر کو اپنی بیوی اور  بیٹیوں سمیت اسرائیل کے فضائی حملے میں مارےگئے۔

سعید الدہشان

سعید الدہشان بین الاقوامی قانون کے ماہر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مصنف بھی تھے، انہوں نے اپنی کتاب میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانےکے لیے قانونی راستےکا خاکہ پیش کیا، وہ بھی اپنے خاندان کے ہمراہ اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

thirteen − 8 =