جولائی 27, 2024

شام اور عراق میں فضائی حملے جاری رہیں گے، سینٹ کام

سیاسیات-امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ اس کی افواج نے عراق اور شام میں ایران کی اسلامی انقلابی گارڈز کور کی قدس فورس اور اس سے منسلک ملیشیا گروپوں کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوجی دستوں نے 85 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا، ان اہداف میں کمانڈ اینڈ کنٹرول آپریشنز، مراکز، انٹیلی جنس مراکز، راکٹ اور میزائل، اور بغیر پائلٹ کے گاڑیوں کے ذخیرے اور لاجسٹکس اور گولہ بارود کی سپلائی چین کی سہولیات جو ملیشیا گروپوں اور ان کے آئی آر جی سی کے حمایت یافتہ گروپوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ امریکی فوج کی سنٹرل کمانڈ نے کہا کہ اس نے ایک حملے میں 125 سے زیادہ بموں سے حملہ کیا گیا جو مقامی وقت کے مطابق نصف شب (4pm ET) کے قریب ہوا، جسے مقاومتی گروپوں کے خلاف متعدد حملوں میں سے پہلا قرار دیا جا رہا ہے۔

جوائنٹ اسٹاف کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل ڈگلس سمز نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ فضائی حملے تقریباً 30 منٹ تک کیے گئے، اور حملے کیے گئے مقامات میں سے تین عراق اور چار شام میں تھے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس وار مانیٹر نے کہا ہے کہ مشرقی شام میں حملوں میں کم از کم 18 مقاومتی محاذ کے اراکین جاں بحق ہوئے ہیں، حملوں کا نشانہ بننے والے کم از کم 26 اہم مقامات ہیں، جن میں ہتھیاروں کے ڈپو بھی شامل ہیں، مقاومتی گروپوں کی رہائش گاہوں کو مشرقی شام کے ایک بڑے حصے پر اچانک ہونیوالے حملوں میں تباہ کر دیا گیا ہے، جو دیر الزور شہر سے عراق کی سرحد کے قریب البو کمال تک 62 میل (100 کلومیٹر) سے زیادہ پھیلے ہوئے ہیں۔ مانیٹرنگ گروپ نے اے ایف پی کو بتایا کہ امریکی حملے اردن میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے ڈرون حملے کے بدلے میں کیے گئے تھے۔

امریکی میڈیا کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ ایران پر بمباری کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ امریکی انتظامیہ کے حکام نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ جنگ ​​کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا، اس الزام کے باوجود کہ اس نے ٹاور 22 حملے کے پیچھے گروہوں کو مسلح کیا تھا۔ جو بائیڈن نے حملے شروع ہونے کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر آپ کسی امریکی کو نقصان پہنچاتے ہیں تو ہم جواب دیں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ یا دنیا میں کہیں بھی تنازعہ نہیں چاہتا ہے، لیکن ان تمام لوگوں کو جو ہمیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں یہ جان لیں کہ اگر آپ کسی امریکی کو نقصان پہنچاتے ہیں تو ہم جواب دیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ردعمل کا آغاز آج رات ہوا، جوابی حملے آج رات ختم ہونے والے نہیں۔

واضح رہے کہ پاسداران انقلاب ایران پر نئی پابندیوں اور الزامات کا اعلان بھی بظاہر امریکی حملوں کے عین مطابق تھا۔ امریکی محکمہ خزانہ نے جمعے کے روز ہی کہا تھا کہ وہ ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور کے سائبر الیکٹرانک کمانڈ کے چھ اہلکاروں پر اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کی سرگرمیوں کیوجہ سے پابندیاں عائد کر رہا ہے اور ایران کے بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑی (UAV) پروگرام اور بیلسٹک میزائل کے لیے مواد اور حساس ٹیکنالوجی فراہم کرنے والے سپلائرز کے نیٹ ورک کیخلاف بھی دائرہ کھینچ رہا ہے۔ ساتھ ہی کہا گیا کہ قدس فورس کو فنڈ دینے کے لیے آئل لانڈرنگ اسکیم میں استعمال ہونے والے 108 ملین ڈالر ضبط کیے گئے ہیں۔

امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے ممبر ریپبلکن سینیٹر راجر وِکر نے بائیڈن انتظامیہ کو “بہت دیر سے” آنے والے فضائی حملوں پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے ڈیموکریٹک چیئرمین، جیک ریڈ نے کہا ہے کہ وہ بائیڈن کی فوری، اچانک اور دیرپا اثرات کے حامل آپریشن کی حمایت کرتے ہیں  جس سے شام اور عراق میں ایران کی پراکسی فورسز کو ایک اہم دھچکا لگا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ دن مقاومتی محاذ کی جانب سے شام میں امریکی اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا اور عراق میں مقاومتی محاذ کی فورسز نے غزہ میں مظالم بند ہونے تک اسرائیل اور امریکی اہداف کو مسلسل نشانے پہ رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اسی طرح حوثی مجادین اور یمنی افواج نے بھی اپنے بیانات میں کہا ہے کہ برطانوی اور امریکی حملوں کے باوجود فلسطین کی حمایت میں امریکہ اور اسرائیل کے اہداف کو نشانہ بناتے رہیں گے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

sixteen − 2 =