سیاسیات- اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نمائندے گیلاد اردان نے اپنی تقریر میں کہا کہ حماس کا خاتمہ بے حد ضروری ہے کیوں کہ حماس کو فلسطینی عوام کی کوئی پروا نہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سے تاحال اسرائیل نے غزہ پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے جس میں 7 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ 1400 اسرائیلی مارے گئے۔
اسرائیل حماس جھڑپوں پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بھی تین اجلاس ہوچکے ہیں لیکن تینوں ہی کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگئے۔ امریکا کی اسرائیل کی حمایت کی قرارداد کو اکثریت کی حمایت ملنے کے بعد روس اور چین نے ویٹو کرکے مسترد کردیا۔
اسی طرح روس کی فوری جنگ بندی کی قراردار کی امریکا اور برطانیہ نے مخالفت کردی تھی جب کہ برازیل کی اسی سے ملتی جلتی قرارداد کو زیادہ ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی لیکن امریکا نے اس کو ویٹو کردیا تھا۔ یوں اس اہم ایشو پر عالمی ادارہ منقسم نظر آیا۔ دوسری جانب آج اجلاس میں غزہ کی صورت حال پر فلسطین اتھارٹی کے مندوب ریاض منصور اپنی تقریر کے دوران بچوں کی ہلاکتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے رو پڑے۔ ادھر اسرائیل کے نمائندے گیلاد اردان نے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق اپنی تقریر میں غزہ کی صورت حال کا ذمہ دار حماس کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ حماس کا خاتمہ بے حد ضروری ہے کیوں کہ حماس کو فلسطینی عوام کی کوئی پروا نہیں۔
اسرائیلی نمائندے نے مزید کہا کہ حماس اپنی جارحیت اور دراندازی کے بعد بچوں اور خواتین کو ڈھال بناتی ہے اور پھر مظلومیت کا ڈھونگ کرکے عالمی حمایت کرنا چاہتی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ دنیا حماس کی کارستانی کو سمجھے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر بمباری فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا ہے اسے اسرائیل کا اپنا حق دفاع نہیں کہا جا سکتا بلکہ یہ ایک جنگی جرم ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے ہونے والی جھڑپوں میں 7 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 17 ہزار زخمی ہوچکے ہیں جب کہ 1400 اسرائیلی بھی مارے گئے۔