سیاسیات- امریکی وزیر خارجہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ کا اپنا ساتواں دورہ کر رہے ہیں۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان حالات کشیدہ ہونے کے بعد بلنکن کا خطے کا یہ پہلا دورہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے آج ریاض میں اس بات پر زور دیا ہے کہ ایران کے جواب میں خلیجی ممالک کے درمیان دفاعی نظام کو مربوط کرنے کی ضرورت ہے۔۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ریاض میں خلیج تعاون کونسل کے وزرا کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ ’اسرائیل پر حملہ ایران کی جانب سے بڑھتے ہوئے اور شدید خطرے کی نشاندہی کرتا ہے لیکن اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ ہم مربوط دفاع پر مل کر کام کریں۔‘
بلنکن نے کہا کہ امریکہ آنے والے ہفتوں میں اس چھ ریاستی بلاک کے ساتھ فضائی اور میزائل دفاع کو مربوط کرنے اور سمندری سکیورٹی کو فروغ دینے پر بات چیت کرے گا۔
امریکہ کے پہلے ہی تمام خلیجی عرب ریاستوں کے ساتھ مضبوط فوجی تعلقات ہیں، لیکن ان چھ ممالک کے درمیان تعلقات میں نشیب و فراز دیکھے گئے ہیں۔
بلنکن نے کہا کہ اس خطے کے پاس اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلے کا آپشن ہے جس میں ایک،’تقسیم، تباہی، تشدد اور مستقل عدم استحکام‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ خلیجی عرب، امریکہ کے ساتھ مل کر، ’زیادہ سے زیادہ انضمام‘ اور ’زیادہ سے زیادہ امن‘ کا انتخاب کر رہے ہیں۔
بلنکن نے خلیجی عرب ممالک کو بتایا کہ وہ فلسطینی ریاست اور غزہ میں زیادہ سے زیادہ انسانی رسائی کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔
بلنکن نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران سے نمٹنے، مصائب کو کم کرنے اور زیادہ منصفانہ اور پائیدار حل کی گنجائش پیدا کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ جنگ بندی اور قیدیوں کی گھر واپسی ہے۔‘
توقع ہے کہ بلنکن سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کریں گے۔