سیاسیات- اسرائیل نے واضح کیا ہے کہ حماس کے 25 فیصد اصل جنگجو رفح میں ہیں، امریکہ کی مخالفت کے باوجود رفح پر کنٹرول حاصل کریں گے۔ اسرائیل کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے ایک انٹرویو میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ رفح کے حوالے سے امریکی فریق کے خیالات سنیں گے، لیکن مصر کی سرحد پر واقع شہر رفح کو کنٹرول کیا جائے گا، چاہے دونوں اتحادی کسی معاہدے پر پہنچیں یا نہیں، یہ ہر صورت ہوگا، چاہے اسرائیل کو تنہا لڑنا پڑے، اگر امریکہ سمیت پوری دنیا اسرائیل کیخلاف ہو جائے، ہم پھر بھی جنگ جیتنے تک لڑیں گے۔
انہوں نے کہا ہے کہ حماس کو غزہ میں چھوڑنا پورے خطے سے اسرائیل پر لامتناہی حملوں کا باعث بنے گا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کو ہٹانے کا عزم اتنا مضبوط ہے، چاہے اس سے امریکہ کے ساتھ ممکنہ اختلافات پیدا ہو جائیں، پھر بھی حماس کیخلاف کارروائی جاری رکھی جائے گی۔ اسرائیلی وزیر کا کہنا ہے کہ رفح میں حماس کے 4 بریگیڈز برقرار ہیں، جن کی حمایت غزہ کے دوسرے حصوں سے انخلا کرنے والے جنگجو کر رہے ہیں، حماس کی یہ طاقت جنگ سے پہلے کی طاقت کے 25 فیصد ہے، ہم ایک چوتھائی طاقت کو ایک جگہ پر نہیں چھوڑیں گے۔
واضح رہے پانچ ماہ سے جاری جنگ میں دیگر مقامات سے نقل مکانی کرکے 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں، ان پناہ گزینوں کو دوسرے محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے منصوبے کے بغیر رفح پر حملے سے بڑے جانی نقصانات کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے شہریوں کے انخلا کو یقینی بنانے اور انسانی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے، یہ وہ اقدامات ہیں، جن پر اسرائیل کے سینیئر معاونین امریکی صدر بائیڈن کی درخواست پر آنے والے دنوں میں وائٹ ہاؤس میں تبادلہ خیال بھی کریں گے۔