جولائی 21, 2024

امریکہ کا مشرق وسطی میں ایرانی اہداف پر حملوں کا منصوبہ

سیاسیات- امریکہ نے شام اور عراق میں ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے حملوں کے منصوبوں کی منظوری دے دی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایک امریکی سینئر عہدیدار نے بتایا کہ یہ حملے آئندہ آنے والے دنوں میں کیے جائیں گے اور موسم کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کیا جائے گا کہ ان حملوں کا آغاز کب سے ہو گا۔

امریکی عہدیداروں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ حملے ممکنہ طور پر کب تک کیے جائیں گے تاہم ممکنہ طور پر یہ کارروائی خراب موسم کے دوران کی جائے گی تاہم اس حد تک حدنگاہ کو مدنظر رکھا جائے گا کہ حملوں میں کسی شہری کی ہلاکت نہ ہو۔

یہ فیصلہ چند دن قبل اردن پر امریکی اڈے پر حملے میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد کیا گیا۔

امریکہ نے ان حملوں کے بعد الزام عائد کیا تھا کہ ایران کے حمایت یافتہ شدت پسندوں نے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا تھا۔

یہ مانا جا رہا ہے کہ عراق میں اسلامی مزاحمتی فرنٹ نے امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا تھا جس کے بارے میں امریکہنے دعویٰ کیا تھا کہ اسے ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے ہتھیار اور فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں۔

ٹاور 22 نامی امریکی اڈے پر اس حملے میں 41 فوجی زخمی بھی ہوئے تھے اور ایران نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ اس کا ان حملوں میں کسی بھی قسم کا کوئی کردار نہیں ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق چار امریکی عہدیداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ حملوں میں جس ڈرون کا استعمال کیا گیا انہیں ایران تیار کرتا ہے۔

جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکہ اپنے دستوں پر حملوں کو برداشت نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ، اس کے مفادات اور اس کے لوگوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا اور ہم جہاں، جب اور جیسے بھی ضروری سمجھیں گے وہاں کارروائی کریں گے۔

واضح رہے کہ اردن میں حملوں کے بعد سے امریکی صدر کو ایرانی سرزمین پر حملوں کے لیے ریپبلیکن قانون دانوں کے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

5 − four =