سیاسیات- امریکی اخبار بلومبرگ نے خبر دی ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب ایک تاریخی دفاعی معاہدے کے قریب ہیں جو سعودی عرب کو سلامتی کی ضمانتیں فراہم کرے گا اور غزہ جنگ ختم کرنے پر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کیلئے ممکنہ راستہ فراہم کرے گا۔ فی الوقت اس معاہدے کو کافی رکاوٹوں کا سامنا ہے لیکن یہ ایک ایسے فریم ورک کے نئے ورژن کے مترادف ہوگا جو 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملہ کرتے ہوئے غزہ میں تنازع کو ہوا دینے کے بعد ناکام بنا دیا تھا۔ اس معاملے سے آگاہ افراد کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اور ریاض کے درمیان بات چیت میں تیزی آ چکی ہے اور حکام کو امید ہے کہ چند ہفتوں کے دوران معاہدہ ہو سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اگر یہ معاہدہ ہوگیا تو یہ مشرق وسطیٰ کے از سر نو احیاء کا سبب بن سکتا ہے، یہ معاہدہ نہ صرف اسرائیل اور سعودی عرب کی سیکورٹی میں اضافہ کرے گا بلکہ خطے میں ایران اور چین کیخلاف امریکہ کی پوزیشن کو بھی مضبوط کرے گا۔ بتایا گیا ہے کہ معاہدے کے نتیجے میں امریکہ سعودی عرب کے ساتھ ایسا انتظام کرے گا جس میں امریکی سینیٹ سے کسی طرح کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی اور سعودی عرب کو ایسے جدید ترین ہتھیار مل سکیں گے جو دینے سے انکار کیا جاتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، بتایا گیا ہے کہ سعودی شہزادہ محمد بن سلمان ملک میں چائنیز ٹیکنالوجی کے فروغ کو محدود کر دیں گے جس کے نتیجے میں امریکہ سعودی عرب میں بھاری سرمایہ کاری کرے گا اور اسے سویلین نیوکلیئر پروگرام بھی دے سکتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جیسے ہی امریکہ اور سعودی عرب اس معاہدے کو حتمی شکل دیں گے؛ اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کو پیشکش کی جائے گی کہ وہ اس معاہدے کا حصہ بن جائیں یا پھر پیچھے رہ جائیں۔ نتن یاہو کیلئے سب سے بڑی شرط یہ ہوگی کہ وہ غزہ جنگ کو ختم کریں گے اور فلسطینی ریاست کے قیام پر اتفاق کریں گے۔ پیر کو سعودی عرب کے دورے کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کہہ چکے ہیں کہ دونوں ملک کئی ہفتوں سے مل کر اپنے انتظام کے تحت کام کر رہے ہیں، اور میرے خیال میں اب یہ انتظام حتمی شکل کو پہنچنے کو ہے۔ بلومبرگ نے اپنی ایک اور رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی عرب نے انٹرنیٹ پر اسرائیل کیخلاف تنقید کرنے والے افراد کی گرفتاری کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا ادارے ’’بلومبرگ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے متعلق سوشل میڈیا پر پوسٹس ڈالنے والے افراد کی گرفتاری میں اضافہ دیکھا گیا ہے کیونکہ سعودی عرب نے اشارہ دیا ہے کہ اگر اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کا وعدہ کرے تو سعودی عرب اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات قائم کر لے گا۔