اکتوبر 7, 2024

موسیقی کے بہانے سفارتی آداب کی خلاف ورزی بے معنی ہے. ایران

سیاسیات- طالبان نے پاکستان کے بعد ایران کے قومی ترانے کی بے احترامی کر دی، جس پر افغان امور کے لئے ایرانی صدر کے خصوصی نمائندے “حسن کاظمی قمی” نے شدید ردعمل دیا۔ اس حوالے سے انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ موسیقی کا بہانہ بنا کر سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی شرعی اعتبار سے کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ اگر قومی ترانے کے میوزک میں کھڑے ہونا گناہ ہے تو سننے کا گناہ بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز تہران میں وحدت اسلامی کے حوالے سے 38ویں کانفرنس ہوئی جس کا موضوع “مسئلہ فلسطین پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مشترکہ اقدار کے حصول کے لیے اسلامی تعاون” تھا۔ کانفرنس کی ابتداء میں ایران کا قومی ترانہ بجایا گیا جس کے احترام میں طالبان نمائندے اپنی نشستوں سے بلند نہیں ہوئے۔

طالبان نمائندوں کی اس حرکت پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا اور بہت زیادہ ردعمل سامنے آیا۔ یاد رہے کہ قبل ازیں پاکستان کے صوبائی دارالحکومت “پشاور” میں بھی طالبان قونصلر ایک تقریب میں شریک ہوئے اور پاکستان کے قومی ترانے کے احترام میں اپنی جگہ سے بلند نہیں ہوئے۔ جس پر پاکستان کی وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں طالبان ناظم الامور کو طلب کیا اور اس عمل کو توہین آمیز قرار دیا۔ پاکستان نے اس عمل کی دوبارہ تکرار پر طالبان کو انتباہ جاری کیا۔ اس دوران بھی طالبان نے موسیقی کو بہانہ بناتے ہوئے دلیل دی کہ وہ میوزک کی وجہ سے قومی ترانے کے احترام میں کھڑے نہیں ہوئے تھے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

eleven + eighteen =