سیاسیات- ذرائع کے مطابق یمن میں خواتین اور بچوں کے حقوق کیلئے سرگرم انسانی حقوق کے مرکز “انتصاب” نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی سربراہی میں جارح عرب اتحاد کے حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد 8 ہزار تک جا پہنچی ہے۔ اس انسانی حقوق کے مرکز کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ جنگ کے نتیجے میں اب تک 8 ہزار 116 بچے شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں آیا ہے: “جارح عرب اتحاد کے حملوں میں 6 ہزار عام شہری معذور بھی ہوئے ہیں جن میں سے 5 ہزار 559 بچے ہیں۔” انتصاب نامی انسانی حقوق کے مرکز نے مزید کہا: “یمن کے 14 لاکھ بچے بنیادی ترین حقوق سے محروم ہیں اور 23 لاکھ سے زیادہ بچے ایسے ہیں جن کی عمر پانچ برس سے کم ہے اور وہ غذائی قلت کا شکار ہیں۔”
یمن میں سرگرم انسانی حقوق کے مرکز انتصاب نے اپنی رپورٹ میں لکھا: “یمن جنگ میں جارح قوتوں کی جانب سے ممنوعہ جنگی ہتھیاروں کے استعمال کے باعث روزانہ 80 نومولود بچے اپنی جان سے ہاتھ کھو بیٹھتے ہیں۔ یہ ہتھیار وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد میں اضافے کا باعث بنے ہیں۔ یمن میں سالانہ 39 فیصد بچے وقت سے پہلے پیدا ہو جاتے ہیں۔” انتصاب نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سعودی سربراہی میں عرب اتحاد بچوں اور خواتین کے خلاف انجام پانے والے ان تمام مجرمانہ اقدامات کا ذمہ دار ہے، انسانی حقوق کی دعویدار عالمی تنظیموں اور اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بارے میں اپنی ذمہ داری ادا کریں۔
اسی طرح انسانی حقوق کے اس ادارے نے دنیا بھر کے حریت پسند انسانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی اتحاد کے جارحانہ اقدامات روکنے، عام شہریوں کی حمایت کرنے اور جنگی جرائم کے بارے میں تحقیق کیلئے آزادی بین الاقوامی کمیٹی تشکیل دینے کیلئے واضح موقف اختیار کریں۔ اس سے پہلے بھی انتصاب نے اپنی رپورٹ میں اعلان کیا تھا کہ یمن کے خلاف جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک 6 ہزار 273 خواتین اور بچے جن میں سے 2 ہزار 426 خواتین اور 3 ہزار 847 بچے تھے شہید ہو چکے ہیں۔ اسی طرح زخمی ہونے والے بچوں اور خواتین کی تعداد 7 ہزار 407 ہے جن میں سے 2 ہزار 834 خواتین اور 4 ہزار 206 بچے ہیں۔