تحریر: علی کاظم
(دوسرا حصہ)
“وَمَن یُطِعِ اللّہَ وَالرَّسُولَ فَأُوْلَئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ أَنْعَمَ اللّہُ عَلَیْہِم مِّنَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّہَدَاء وَالصَّالِحِیْنَ وَحَسُنَ أُولَئِکَ رَفِیْقا”[14]
جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے وہ انبیاء، صدیقین ،گو اہوں اور صالحین کے ساتھ ہوگا ۔جن پر اللہ نے انعام کیا ہے اور یہ لوگ کیا ہی اچھے رفیق ہیں۔
ابو بصیر سے روایت ہے کہ حضرت امام صادق ؑفرماتے ہیں یا ابامحمد !بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہیں اپنی کتاب میں ذکر فرمایا ہے پس مندرجہ بالا آیت میں رسول سے مراد پیغمبر اسلامؐ ہیں اور ہم صدیقین اور شہداء ہیں اور تم صالحوں ہو ۔پس تم اپنا نام صالح رکھ جیساکہ اللہ تعالیٰ نے تمہارا نام صالح رکھا ہے ۔
شیعہ اللہ سے محبت کرنے والے ہیں۔
“یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ مَن یَرْتَدَّ مِنکُمْ عَن دِیْنِہِ فَسَوْفَ یَأْتِیْ اللّہُ بِقَوْمٍ یُحِبُّہُمْ وَیُحِبُّونَہُ أَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ أَعِزَّۃٍ عَلَی الْکَافِرِیْنَ یُجَاہِدُونَ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ وَلاَ یَخَافُونَ لَوْمَۃَ لآءِمٍ ذَلِکَ فَضْلُ اللّہِ یُؤْتِیْہِ مَن یَشَاءُ وَاللّہُ وَاسِعٌ عَلِیْم”[15]
اے ایمان والو!تم میں سے جو بھی اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ بہت جلد ایسے لوگوں کو پیدا کریگا جن سے اللہ محبت کرتا ہوگا اور وہ اللہ سے محبت کرتے ہوں گے ۔مومنین کے ساتھ نرمی سے اور کا فروں کے ساتھ سخت سے پیش آنے والے ہوں گے ۔اور راہ خدا میں جھاد کریں گے اور کس ملامت کرنے والی کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔یہ اللہ کا فضل ہے وہ جیسے چاہتا ہے عطاکرتا ہے اور اللہ بڑی وسعت والا بڑا علم والا ہے ۔
یہ آیت حضرت علیؑ اور انکے اصحاب کے بارے میں نازل ہوئی چنانچہ اس کے راوی عما ر ؓ،حذیفہ ،ابن عباس ؓ،امام محمد باقرؑ اور امام جعفر صادق ؑہیں ۔اس آیت میں یہ پیشنگوئی بھی ہے کہ مسلمانوں میں کچھ لوگ مرتد ہو جائیں گے لیکن ایک قوم مرتد نہ ہوگی جنکے اوصاف یہ ہوں گے ۔(الف)وہ اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے ۔(ب) اللہ بھی ان سے محبت کریگا ۔(ج) مومنین کے درمیان عجزو انکساری سے رہیں گے ۔( د) کافروں سے سختی سے پیش آئیں گے (ھ) راہ خدا میں جہاد کریں گے ۔(و) اور راہ خدا میں کسی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے۔[16]
شیعہ جنت میں ہوں گئے نہ انہیں خوف ہوگا اور نہ حزن۔
“وَبَیْنَہُمَا حِجَابٌ وَعَلَی الأَعْرَافِ رِجَالٌ یَعْرِفُونَ کُلاًّ بِسِیْمَاہُمْ وَنَادَوْاْ أَصْحَابَ الْجَنَّۃِ أَن سَلاَمٌ عَلَیْکُمْ لَمْ یَدْخُلُوہَا وَہُمْ یَطْمَعُونَ۔ وَإِذَا صُرِفَتْ أَبْصَارُہُمْ تِلْقَاء أَصْحَابِ النَّارِ قَالُواْ رَبَّنَا لاَ تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِیْن
وَنَادَی أَصْحَابُ الأَعْرَافِ رِجَالاً یَعْرِفُونَہُمْ بِسِیْمَاہُمْ قَالُواْ مَا أَغْنَی عَنکُمْ جَمْعُکُمْ وَمَا کُنتُمْ تَسْتَکْبِرُونَ ۔أَہَؤُلاء الَّذِیْنَ أَقْسَمْتُمْ لاَ یَنَالُہُمُ اللّہُ بِرَحْمَۃٍ ادْخُلُواْ الْجَنَّۃَ لاَ خَوْفٌ عَلَیْکُمْ وَلاَ أَنتُمْ تَحْزَنُون”[17]
اور( اہل جنت اور جہنم )دونوں کے درمیان ایک حجاب ہو گا اور بلندیوں پر کچھ ایسے افراد ہوں گئے جو ہر ایک کو انکی شکلوں سے پہچان لیں گئے اور اہل جنت سے پکار کر کہیں گئے تم پر سلامتی ہو یہ لوگ ابھی جنت میں داخل نہیں ہو گئے مگر امیدوار ہوں گئے اور جب انکی نگیھیں اہل جنت کی طرف پلٹیں جائے گئی ہمارے پروردگار ہمیں ظالموں کے ساتھ شامل نہ کرنا
اصحاب اعراف کچھ ایسے لوگوں کو بھی پکاریں گے جنھیں وہ انکی شکلوں سے پہنچانتے ہوں گے ۔اور کہیں گے آج نہ تو تمہاری جماعت تمہارے کا آئی اور نہ تمہارا تکبر ۔اور کیا یہ (اہلجنت ) وہی لوگ ہیں جنکے بارے میں تم قسمیں کھا کر کہتے تھے کہ ان تک اللہ کی رحمت نہیں پہنچے گی ۔(آج انہی لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ ) جنت میں داخل ہو جاؤ ۔جہاں نہ تمہیں کوئی خوف ہوگا اور نہ تم مخزون ہوگے۔
متعدد روایات میں آیا ہے کہ اصحاب اعراف ائمہ اہل البیت ہیں ۔مجمع البیان میں آیاہے کہ عالم اہل سنت ابوالقاسم حسکانی نے اصبغ بن نباتہ سے اور انہوں نے حضرت علیؑ سے روایت کی ہے کہ آپ نے ابن الکواء کو بتا یا ہم ہی اصحاب اعراف ہیں۔
تفسیر البرھان میں آیا ہے کہ مفسر اہلسنت ثعلبی نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ اعراف صراط پر موجود ایک بلند جگہ کا نام ہے وہاں ابن عباس ،حمزہ،علی بن ابی طالب ؑ اور جعفر ذوالجناحین ہوں گے ۔قیامت کے دن متعدد مقامات پر شفاعت کی ضرورت پیش آئے گی ان میں ایک اہم جگہ اعراف یا صراط ہے فریقین کے متعدد طرق سے یہ حدیث وارد ہے ۔”لا یجوز احد الصراط الامن کتب لہ علی الجواز”۔صراط سے کوئی نہیں گزر سکے گا مگر وہ جسے علی پروانہ عطافرمائیں ۔ادخلو الجنۃ جنت میں داخل ہوجاؤ ۔یہ حکم اصحاب اعراف کی طرف سے مل رہا ہے اس سے وہ حدیث قرآن کے مطابق ہوئی جس میں فرمایا “علی قسیم النار والجنۃ “[18]
حضرت امام صادق ؑسے روایت ہے :۔کہ آئمہ اہل بیت علیھم السلام جہنم میں پڑھے دشمنوں سے کہیں گے یہ ہمارے شیعہ اور ہمارے بھائی ہیں ۔جنکے متعلق تم دنیا میں قسمیں کھاتے تھے کہ انکو اللہ کی کی رحمت نصیب نہیں ہوتی پھر آئمہ ؑ اپنے شیعوں سے فرمائیں گے ۔ادخلو الجنۃ ،لا خوف علیکم ولا انتم تحزنون ۔تم جنت میں داخل ہو جاؤ ۔جہاں تمہیں نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ حزن ہو گا ۔[19]
حضرت امام جعفر صادق ؑسے روایت ہے:۔ کہ آپ سے اللہ تعالیٰ کے قول“وبینھاحجاب “کے متعلق پوچھا گیا ۔تو آپ نے فرمایا کہ جنت اور جہنم کے درمیان ایک دیوار ہے جس پر حضرت محمدؐ ،علیؑ ،حسن ؑ ،حسینؑ ،فاطمہؑ ،اور خدیجہ ؑ کھڑے ہوں گے اور ندا دیں گے این محبونا ؟واین شیعتنا ؟ہمارے محب اور شیعہ کہاں ہیں ؟محب اور شیعہ ان ہستیوں کی طرف بڑھیں گے پس ان ہستیاں انکے نام اور انکے والد کے نام کو پہچانتے ہوں گے ۔اور اللہ تعالیٰ کے قول” یعرفون کلا بسیما ھم “یہی ہے پس انکے بازو پکڑ کر پل صراط سے گذاریں گے اور جنت میں داخل کریں گے ۔[20]
شیعہ کتاب خدا سے تمسک کرنے والے۔
“وَالَّذِیْنَ یُمَسِّکُونَ بِالْکِتَابِ وَأَقَامُواْ الصَّلاَۃَ إِنَّا لاَ نُضِیْعُ أَجْرَ الْمُصْلِحِیْن”[21]
اور جو لوگ کتاب اللہ سے متمسک رہتے اور نماز قائم کرتے ہیں ۔ہم ایسے مصلحین کا اجر ضائع نہیں کرتے۔
حضرت امام محمد باقرؑ سے روایت ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے مندرجہ قول کی تفسیر کرتے ہوتے فرمایا کہ یہ آیت آل محمد ؑ اور انکے شیعوں کی شان میں نازل ہوئی ۔[22]
“وَمِمَّنْ خَلَقْنَا أُمَّۃٌ یَہْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِہِ یَعْدِلُون”[23]
اور جنھیں ہم نے پیدا کیا ۔ان میں سے ایک جماعت ایسی ہے جو حق کے مطابق ہدایت کرتی ہے اور اسی کے مطابق عدل کرتی ہے۔
حضرت علی ؑ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا اس امت کے ۷۳ فرقے ہوں گے ۷۲ جہنم میں جائیں گے اور ایک جنت میں جائے گا اور وہ اللہ کے اس قول میں ہم اور ہمارے شیعہ ہیں ۔[24]
آئمہ ؑ اور ان کے شیعہ اولیائے خدا ہیں۔
“أَلا إِنَّ أَوْلِیَاء اللّہِ لاَ خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلاَ ہُمْ یَحْزَنُون”[25]
سنو جو اولیا ء اللہ ہیں ۔انہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گا ۔
بعض فقہا سے روایت ہے کہ حضرت امیر المومنین ؑ نے فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو اولیا ء اللہ کون ہیں ؟عرض کیا آپ فرمائیں امیر المومنین وہ کون لوگ ہیں ! آپ ؑ نے فرمایا وہ ہم ہمارے نقش قدم پر چلنے والے ہیں ہمارے لئے اور انکے لئے ( اللہ تعالیٰ کی طرف سے ) خوشخبری ہے ۔
“الَّذِیْنَ آمَنُواْ وَکَانُواْ یَتَّقُونَ ۔لَہُمُ الْبُشْرَی فِیْ الْحَیْاۃِ الدُّنْیَا وَفِیْ الآخِرَۃِ لاَ تَبْدِیْلَ لِکَلِمَاتِ اللّہِ ذَلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْم “[26]
جو لوگ ایمان لائے اور تقویٰ پر عمل کیا کرتے تھے ۔ان کے لئے دنیا کی زندگی میں بھی بشارت ہے اور آخرت میں بھی ۔اور اللہ تعالیٰ کے کلمات میں تبدیل نہیں آسکتی ۔یہی بڑی کامیابی ہے ۔
حضرت امام محمد باقرؑ نے فرمایا کہ جب تمہاری زندگی ختم ہونے والی ہوتی ہے ۔تو ملک الموت نازل نازل ہوتا ہے اور وہ اس سے کہتا ہے کیا تجھے امید نہیں کہ تجھے عطاکیا جائے ۔کیا تجھے خوف نہیں تو تجھے امن وسکون عطاکیا جائے ۔اسکے لئے جنت میں اس کے محل کا دروازہ کھول دیا جائے گا ۔اور اسے کہا جائے گا ۔دیکھو!یہ رسول اللہ ؐ ۔علیؑ ،حسن ؑ ، حسین ؑ ہیں (جنت میں تیرے رفیق ہیں ۔اور یہی معنی اللہ تعالیٰ کے مندرجہ بالا قول کا ہے ۔
“مَّثَلُ الْجَنَّۃِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُونَ تَجْرِیْ مِن تَحْتِہَا الأَنْہَارُ أُکُلُہَا دَآءِمٌ وِظِلُّہَا تِلْکَ عُقْبَی الَّذِیْنَ اتَّقَواْ وَّعُقْبَی الْکَافِرِیْنَ النَّار”[27]
اہل تقویٰ سے جس جنت کا وعدہ کیا گیا ہے اسکی شان ایسی ہے کہ اس کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اس کے میوے اور اسکا سایہ دائمی ہیں یہ ہے اہل تقویٰ کی عاقبت اور کا فروں کا انجام تو آتش ہے ۔
مفضل بن عمر سے روایت ہے کہ میرے سردار جعفر بن محمد ؑ سے اللہ تعالیٰ کے قول (مَّثَلُ الْجَنَّۃِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُونَ) کے متعلق پو چھا گیا ۔تو آپ نے فرمایا یہ آیت علیؑ آپ کی اولاد اور ان شیعوں کی شان میں نازل ہوئی ۔جو متقی ہیں ۔اور وہی اہل جنت اور اہل مغفرت ہیں ۔
شیعہ کے دل اہل بیت کی طرف جھکے ہوتے ہیں۔
“رَّبَّنَا إِنِّیْ أَسْکَنتُ مِن ذُرِّیَّتِیْ بِوَادٍ غَیْْرِ ذِیْ زَرْعٍ عِندَ بَیْْتِکَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِیُقِیْمُواْ الصَّلاَۃَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَۃً مِّنَ النَّاسِ تَہْوِیْ إِلَیْہِمْ وَارْزُقْہُم مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّہُمْ یَشْکُرُون”[28]
اے ہمارے پر وردگار میں نے اپنی اولاد میں بعض کو تیرے محترم گھر کے نزدیک ایک بنجر وادی میں بسایا ۔اے ہمارے پر وردگار تاکہ یہ نماز قائم کریں لہذا تو کچھ لوگوں کے دل انکی طرف مائل کردے اور انہیں پھلوں کا رزق عطا فرما۔تاکہ یہ شکر گذار بنیں۔
عبداللہ بن عباس سے روایت ہے وہ اللہ تعالیٰ کے قول (فَاجْعَلْ أَفْءِدَۃً مِّنَ النَّاسِ) کے متعلق فرماتے ہیں کہ رسول خدا ؐ نے فرمایا کہ اس آیت میں ہمارے شیعہ کے دل مراد ہیں جو ہماری محبت کی طرف جھکے ہوتے ہیں ۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[14]۔ سورہ نساء آیت 69
[15]۔ سورہ مائدہ ایت54
[16]۔ بلاغ القرآن 158
[17]۔ سورہ اعراف آیت 48،49
[18]۔ بلاغ القرآن 210
[19]۔ بحار الانوار24/247
[20]۔ بحار الانوار24/255
[21]۔ سورہ اعراف آیت 170
[22]۔البرھان 3/233
[23]۔ سورہ اعراف 181
[24]۔ بحار الانوار 24/46
[25]۔ سورہ یونس آیت 62
[26]۔ سورہ یونس آیت23،24
[27]۔ سورہ رعد آیت 35
[28]۔ سورہ ابراھیم آیت37